Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon
نے اللہ کریم کی بارگاہ میں عرض کیا : یَا رَبِّ فَاجْعَلْنِیْ مِنْ اُمَّۃِ اَحْمَد یعنی اے اللہ پاک ! جب اُمَّت اَحْمد اتنی فضیلت والی ہے تو مجھے بھی احمدِ مجتبیٰ ، مُحَمَّدِ مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا اُمّتی بنا دے۔ ( [1] )
اللہ اکبر ! This is our value یہ ہے ہماری قدر ، ہماری اہمیت... ! ! ذرا ہم اپنے کردار پر ، اپنے اَخْلاق ، اپنی عادات پر غور کر لیں ، کیا ہم اِن فضائل ، ان اہمیتوں کی اہلیت رکھتے ہیں... ؟ آہ ! اَفسوس !
چِہ کُنَمْ قیمتے خُوْد نَمِی دَانے
ترجمہ : آہ ! کیا کریں... ! ! تم اپنی قیمت ہی نہیں جانتے... ! !
اُمَّتِ مسلمہ آخری اُمَّت کیوں ؟
پیارے اسلامی بھائیو ! کبھی آپ نے غور کیا کہ اس اُمَّت کو آخری اُمَّت کیوں بنایا گیا ہے ؟ کم و بیش ایک لاکھ 24 ہزار انبیائے کرام علیہمُ السّلام تشریف لائے ، سب کی اُمّتیں تھیں ، ہمیں اللہ پاک نے اُمّتِ مصطفےٰ میں پیدا فرمایا ، اس اُمَّت کو آخری اُمَّت بنایا ، ہمارے آقا ومولیٰ ، مکی مدنی مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم سب سے آخری نبی ہیں ، آپ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کے بعد اب قیامت تک کوئی نیا نبی نہیں آئے گا اور ہمارے بعد کوئی اُمَّت نہیں ہے ، ہم آخری اُمَّت ہیں ، اب اس کے بعد قیامت ہی آئے گی۔ آخر اس میں کیا حکمت ہے ؟ اس اُمَّت کو آخری اُمَّت کیوں بنایا گیا ؟
آئیے ! چند حکمتیں سُنتے ہیں ، اس سے ہمیں اپنی اہمیت ( value ) پتا چلے گی ، اپنی قدر و قیمت معلوم ہو گی ، اپنے منصب اور ذِمَّہ داریوں کا پتا چلے گا۔