Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon
( 1 ) : پہلی حکمت : اُمَّتِ مسلمہ کوگواہ بنایا گیا
اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے :
وَ كَذٰلِكَ جَعَلْنٰكُمْ اُمَّةً وَّسَطًا لِّتَكُوْنُوْا شُهَدَآءَ ( پارہ : 2 ، البقرۃ : 143 )
ترجَمہ کنز العرفان : اور اسی طرح ہم نے تمہیں بہترین امت بنایا تا کہ تم لوگوں پر گواہ بنو۔
یہ اُمّتِ مسلمہ کے آخری اُمَّت ہونے کی حکمت ہے ، اگر اُمَّت کو پہلی اُمَّت بنا دیا جاتا تو ظاہِر ہے ، یہ اُمَّت اپنے بعد میں آنے والوں کی گواہی نہیں دے سکتی تھی ، لہٰذا اس اُمّت کو آخری اُمَّت بنایا گیا تاکہ یہ اُمَّت پچھلی اُمّتوں پر گواہ ہو سکے۔
روزِ قیامت اُمَّتِ مسلمہ کی گواہی
بخاری شریف میں حدیثِ پاک ہے ، اللہ پاک کے آخری نبی ، رسولِ ہاشمی صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا : روزِ قیامت حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام کو بُلایا جائے گا ، وہ کہیں گے : لَبَّیْکَ یَارَبِّ ! اے اللہ پاک میں حاضِر ہوں۔ اُن سے پوچھا جائے گا : کیا آپ نے ہمارے احکام اپنی اُمّت تک پہنچا دئیے ! وہ عرض کریں گے : جی ہاں ! مولیٰ ! میں نے اَحْکام پہنچا دئیے۔ پِھر آپ کی اُمَّت سے پوچھا جائے گا : کیا تم تک ہمارے اَحْکام پہنچائے گئے۔ وہ بدبخت کافِر ( جن کو حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام 950 سال تبلیغ فرماتے رہے ، روزِ قیامت صاف اِنْکار کر دیں گے اور کہیں گے : ) مَا اَتَانَا مِنْ نَّذِیْرٍ ہمارے پاس تو کوئی ڈرانے والا ( اَحْکامِ اِلٰہی پہچانےوالا ) نہ آیا۔ اب حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام سے فرمایا جائے گا : اے نُوح ! آپ کے پاس کوئی گواہ ہے ؟ حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام عرض کریں گے : ہاں ! رَبِّ کریم ! مُحَمَّدِ مصطفےٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اور اُن کی اُمَّت میری گواہ ہے۔ ( پس یہ اُمَّت گواہی دے گی کہ اے اللہ کریم ! حضرت نُوح عَلَیْہِ السَّلام سچ کہتے