Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon

Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon

اے عاشقانِ رسول ! ہماری ذِمَّہ داری ہے کہ خَیْرُ الْاُمَمْ  ( یعنی بہترین اُمَّت )  ہونے کا جو اعزاز ہمیں رَبِّ کائنات نے عطا فرمایا ہے ، ہم اس اعزاز کی قَدْر کریں ، ہم واقعی خَیْرُ الْاُمَمْ  ( یعنی بہترین اُمَّت )  بن کر رہیں ، ہم اوروں کی نقّالی نہ کریں ، بلکہ قرآن و سُنّت کی تعلیم حاصِل کریں ، اس پر عَمَل کریں ، اپنے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  کی سیرت کو عملاً اپنائیں ، کاش ! ہم سنتوں کی چلتی پھرتی تَصْوِیر بن جائیں۔

یامصطَفےٰ ! گُناہوں کی عادَتیں نکالو                                                     جذبہ مجھے عطا ہو سنّت کی پَیروی کا ( [1] )

اُمَّتِ مسلمہ کی اَہمیت و فضیلت

پیارے اسلامی بھائیو ! چند ہی دِن کے بعد جشنِ آزادی آنے والا ہے۔ اس موقع پر یہ ضروری ہے کہ ہم اپنی اہمیت کو سمجھیں ، ہم کون ہیں ؟ اور کیوں ہیں ؟ اس پر غور کریں۔

ذرا اپنی اہمیت پر نِگاہ ڈالئے ! حضرت ابوہریرہ  رَضِیَ اللہ عنہ سے روایت ہے ، سرکارِ عالی وقار ، مکی مدنی تاجدار  صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  نے فرمایا : جب اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلام پر تورات شریف نازِل ہوئی ، آپ نےاس پیاری آسمانی کتاب کی تِلاوت کی تو اس میں ایک اُمّت کے فضائل پڑھے ، یہ فضائل پڑھ کر آپ نے بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کیا : یااللہ پاک ! تورات میں ایک اُمّت کا ذِکْر ہے ، وہ  ( دُنیا میں آنے کے لحاظ سے )  آخری مگر  ( نیک اَعْمال میں )  سب سے آگے ہوں گے ، یااللہ پاک ! اسے میری اُمّت بنا دے۔ اللہ پاک نے فرمایا : تِلْکَ اُمَّۃُ اَحْمَد  ( صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم  ) یعنی  ( اے موسیٰ ! )  یہ تو میرے محبوب نبی حضرت اَحمدِ مجتبیٰ صلّی اللہ ُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی اُمّت ہے۔ حضرت موسیٰ  عَلَیْہِ السَّلام   نے پِھر عرض کیا : اے اللہ پاک !


 

 



[1]...وسائل بخشش، صفحہ:177۔