Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon

Book Name:Ummat e Muslima Akhri Ummat Kyon

یعنی بہترین اُمَّت بن کر رہے۔ یقیناً جو بہتر ہوتا ہے ، وہ آئیڈیل  ( Ideal ) بھی ہوتا ہے اور جو آئیڈیل ہوتا ہے ، وہ دوسروں کی نقل نہیں کرتا ، دوسرے اُس کے پیچھے چلتے ہیں ،  لہٰذا ہونا یہ چاہئے کہ مسلمان ایسا بَن کر رہے کہ دوسری قومیں اس کی پیروی کریں ،  مسلمان  کے اَخْلاق ایسے اعلیٰ ہوں کہ دِیگر قومیں مسلمانوں سے اَخْلاق سیکھیں ، مسلمان کا کردار ایسا اعلیٰ ہو کہ دوسری قومیں کردار کی بہتری کے لئے اس کی صحبت اپنائیں ، ایک مسلمان کی عادات ، اس کے اَفْعَال ، اس کی گفتار ، طور طریقے ، چال چلن ایسا بہتر ہو کہ اسے آئیڈیل بنایا جائے ، اس کی پیروی کی جائے ، دوسری قومیں اس کے کردار ( Character ) ، اَخْلاق و عادات پر رشک کریں اور اسے  دیکھ کر جینا سیکھیں۔

مگر افسوس ! آج حالات الٹ ہیں ، خَیْرُ الْاُمَمْ  ( بہترین اُمَّت )  ہم ہیں ، ہونا تو یہ تھا کہ ہم دوسروں کے لئے آئیڈیل  بنتے ، ہم نے دوسری قوموں کو اپنا آئیڈیل بنا لیا ، ہونا  تو یہ تھا کہ قومیں ہماری نقل کرتیں مگر ہم نَقَّال بن گئے ، ہم دوسروں کی نقل کرنے لگے ، چال ڈھال میں کافِروں کی نقل ، تعلیم ( Education )  میں کافِروں کی نقل ، اُصُول و قوانین میں کافِروں کی نقل ، حتیٰ کہ جوتے کپڑے خریدنے اور کھانے پینے میں بھی غیر قوموں کی نقل کی جاتی ہے ، صَدْ اَفْسَوس ! آج مسلمان قرآن نہیں سیکھتے ، کافِروں کے فلسفے سیکھ لیتے ہیں ،  اپنے آقا و مولا ، مکی مدنی مصطفےٰ صلی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی سیرت کو نہیں دیکھتے ، کافِروں کے انداز اپناتے ہیں۔ 

وائے ناکامی متاعِ کارواں جاتا رہا                                                       کارواں کے دِل سے اِحْساسِ زیاں جاتا رہا

وضاحت : آہ !  ہمارا ساز و سامان  ( مثلاً عزّت ، ترقی ، کامیابی ، عروج وغیرہ )  سب تباہ و برباد ہوتا جا رہا ہے اور مصیبت تو یہ ہے کہ ہم نادانوں کو اس تباہی کا اِحْسَاس تک نہیں ہے۔