Tauheed Ke Dalail

Book Name:Tauheed Ke Dalail

نہ پاتے ، اگر پہاڑوں اور لوہے کی طرح بہت زیادہ سخت ہوتی تو بھی ہمارایہاں رہنا دُشوار ہو جاتا  * اللہ پاک نے زمین کو بہت زیادہ گرم بھی نہیں بنایا ، بہت زیادہ ٹھنڈا بھی نہیں بنایا ، اگر زمین بہت زیادہ گرم ہوتی تو ہم گرمائش سے مَر جاتے ، اگر بہت زیادہ ٹھنڈی ہوتی تو ہم ٹھٹھر کر فنا ہو جاتے  * زمین کو بچھونے کی طرح بنایا گیا ، اگر یہ زمین دِیوار کی شکل میں ہوتی تو بھی ہم یہاں نہ رہ پاتے  * امام غزالی رحمۃُاللہ علیہ فرماتے ہیں : اللہ پاک نے زمین کو شُمال کی جانِب سے اُونچا اور جنُوب کی طرف نیچا بنایا ہے ، اس سے زمین میں ڈھلوان ہو گئی ، اگر ایسا نہ ہوتا تو جتنی بارش برستی ہے ، سب پانی زمین پر ٹھہر جاتا ، پُوری زمین پانی سے بھر جاتی اور یہاں زندگی گزارنا ناممکن ہو جاتا ، یہ رَبِّ کریم کی کمال حکمت ہے ، زمین کو ڈھلوان دی ، جس سے پانی بہہ کر سمندر میں پہنچ جاتا ہے  * ایسے ہی زمین میں جذب کرنے کی صلاحیت رکھی گئی ہے ، زمین ہر چیز کو اپنے اندر جذب کر لیتی ہے ، اگر آپ کو کبھی اِتّفاق ہوا ہو کہ کہیں اگر جانور مر جائے تو سخت بدبُو پھیل جاتی ہے ، پِھر آہستہ آہستہ زمین کے بیکٹیریا اُس جانور کو کھا جاتے ہیں اور بدبُو ختم ہو جاتی ہے ، اندازہ لگائیے ! شُروع سے اب تک کتنے جانور مَرے ہیں ، اب بھی ہزاروں مرتے ہیں ، اگر زمین میں یہ جذب کرنے کی صلاحیت نہ ہوتی ، زمین کے یہ بیکٹیریا مردَہ جانداروں کو یُوں نہ کھاتے تو پُوری دُنیا کس مشقت میں ہوتی ؟ یہاں زندگی گزارنا کتنا دُشْوار ہو جاتا  مگر قربان جائیے ! اللہ پاک بڑی قدرتوں والا ہے ، بڑی حکمتوں والا ہے ، اس زمین کو بنانے میں جن جن حکمتوں کا لحاظ رکھا گیا ہے ، ہماری سوچ بھی وہاں تک نہیں پہنچ سکتی ، پِھر بتائیے ! یہ کافِر و مُشْرِک جن چیزوں کو خُدا مانتے ہیں ، جن کے سامنے ماتھا رگڑتے ہیں ، کیا اُن میں سے کوئی ایک بھی ہے جو ایسی زمین بنا سکے ؟ نہیں ہے ، بالکل نہیں ہے ، یہ ایک سچّا خُدا ہی حقیقی خالِق ہے ، اسی نے زمین بنائی ، اسی نے