Book Name:Amad e Mustafa Marhaba Marhaba
کے دُنیا میں تشریف لانے کے لئے 3 لفظ ارشاد ہوئے : ( 1 ) : جَاءَ ( تشریف لائے ) ( 2 ) : اَرْسَلَ ( بھیجا ) ( 3 ) : بَعَثَ ( مبعوث کیا یعنی بھیجا ) ، غرض؛ قرآنِ کریم میں کسی جگہ بھی آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی تشریف آوری کے لئے خَلَق یا بَدَع ( یعنی پیدا کرنا ) کا لفظ نہیں آیا ، اس میں بھی حکمت ہے ، وہ یہ کہ حُضُورِ انور صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم رَبِّ کائنات کی اعلیٰ نعمت ہیں ، جو بطور تحفہ مخلوق کو دئیے گئے ہیں۔ ( [1] )
دِل جگمگا رہے ہیں قسمت چمک اُٹھی ہے پھیلا نیا اجالا صبحِ شبِ وِلادت
دِن پِھر گئے ہمارے ، سوتے نصیب جاگے خورشید ہی وہ چمکا صبحِ شبِ وِلادت ( [2] )
آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا دُنیا میں آنا ایسا ہے جیسے کسی حاکم کا ایک جگہ سے دوسری جگہ تبادلہ ( Transfer ) ہو کر آتا ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہو گا کہ اس اَفْسَر کی تخلیق ہی اب ہوئی ہے ، بلکہ وہ موجود تو پہلے سے تھا ، اب صِرْف جگہ کی تبدیلی ہوئی ہے ، ایسے ہی اَوّل و آخر نبی ، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے نُور مبارک کی تخلیق ساری مخلوق سے پہلے ہو چکی تھی ، دُنیا میں آنے سے پہلے آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم عالَمِ اَرْواح میں رسول تھے ، سارے نبیوں کو فیض دے رہے تھے ، گویا اس وقت آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم عالَمِ اَرْواح میں رہ کر انبیائے کرام علیہمُ السَّلام کے واسطے سے دُنیا کو اپنے اَنْوار و تجلیات سے نواز رہے تھے ، اب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم خُود دُنیا میں تشریف لے آئے اور بلا واسطہ دُنیا کو نوازنا شروع فرما دیا۔
امام بوصیری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :
فَاِنَّہٗ شَمْسُ فَضْلٍ ہُمْ کَوَاکِبُہَا یُظْہِرْنَ اَنْوَارَہَا لِلنَّاسِ فِی الظُّلَمٖ ( [3] )
ترجمہ : یعنی پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم فضیلت کا سُورج ہیں ، باقی سارے