Book Name:Nafl Rozun Key Fazail

اس کے بدلے جنّت میں رِزْق بڑھے گا (یعنی جنّت کی زیادہ سے زیادہ نعمتوں کے حقدار بن جائیں گے)، پِھر نفل روزوں کے جو بےشُمار فضائل ہیں، ان کے بھی حقدار ہو جائیں گے۔ لہٰذا ہمیں نفل روزوں کا ذِہن بنانا چاہئے۔

نفل عبادت کی عادَت بنائیے!

بدقسمتی سے  ہمارے ہاں یہ ماحول بنتا جا رہا ہے؛ اَوَّل توعِبَادات کاذوق ہی بہت کم رہ گیا ہے، بہت کم لوگ ہیں جو فرائِض و واجبات پُورے کرتے ہیں، پِھر جِن کا مذہبی ذہن ہوتا ہے، جو فرائِض و واجبات پُورے کرتے ہیں، ان میں بھی ایک تعداد ایسوں کی ہے، جن کی نفل عِبَادات کی طرف تَوَجُّہ نہیں ہوتی، رمضان المبارک کے روزے تو پُورے رکھ لیتے ہیں مگر نفل روزوں کا ان کے ہاں کوئی تَصَوُّر ہی نہیں ہوتا۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے، ہمیں نفل عِبَادات کا بھی ذِہن بنانا چاہئے۔

ہمارے پیارے آقا، مکی مَدَنی  مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی سوچ مبارک کیسی بےمثال و باکمال تھی، روایات میں ہے: آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم رات کو دَیْر تک قیام فرماتے، نفل نمازیں پڑھا کرتے، جس کے سبب پاؤں مبارک سوجھ جایا کرتے تھے،مسلمانوں کی پیاری اَمِّی جان حضرت عائشہ صِدِّیقہ رَضِیَ اللہُ عنہا نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! آپ تو وہ ہیں کہ اللہ پاک نے آپ کے صدقے میں آپ کے اگلے پچھلوں کے گُنَاہ بخش دئیے ہیں، پِھر آپ اتنی مشقت کیوں اُٹھاتے ہیں؟ فرمایا: اَفَلَا اَکُوْنُ عَبْدًا شَکُوْرًا کیا میں اللہ پاک کا شکر گزار بندہ نہ بنوں...؟ ([1])

یہ کتنا پیاراانداز ہے، کیسی بےمثال و باکمال سوچ ہے۔ یہ مان لیا کہ روزے صِرْف


 

 



[1]...مسلم، کتاب صفۃ القیامۃ والجنہ والنار، باب اکثار الاعمال...الخ، صفحہ: 1085، حدیث:2820۔