Book Name:Nafl Rozun Key Fazail

بھی چاہئے کہ قیامت کی گرمی سے بچنے کے لئے اس دُنیا کی گرمی کو برداشت کریں اور کچھ نہ کچھ نفل روزے رکھنے کی کوشش میں لگ جائیں۔ کیا خبر! ہمارے یہی نفل روزے اللہ پاک کی بارگاہ میں قبول ہو جائیں اور یہی عمل ہماری بخشش کا سبب بن جائے۔

بلال کا رِزْق جنّت میں بڑھ رہا ہے

حضرت بُریدہ رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: (ایک دِن سرکارِ عالی وقار، مکی مَدَنی  تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ناشتہ فرما رہے تھے، اتنے میں مؤذِّنِ رسول حضرت بِلال رَضِیَ اللہُ عنہ حاضِر ہو گئے)، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: بِلال...!! آؤ! ناشتہ کریں۔ حضرت بِلال رَضِیَ اللہُ عنہ نے ادب سے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! میں روزے سے ہوں۔ اس پر پیارے آقا، مکی مَدَنی  مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے (اپنے صحابی کے عمل سے خوش ہو کر) فرمایا: ہم اپنا رِزْق کھا رہے ہیں اور بلال کا رِزْق جنّت میں بڑھ رہا ہے۔ پِھر فرمایا: اے بلال! کیا تمہیں معلوم ہے کہ جتنی دَیر تک روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے، اُتنی دَیرروزہ دار کی ہڈیاں تسبیح کرتی رہتی ہے اور فرشتے اس کے لئے دُعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! یہ کیسی زبردست بات ہے، اللہ پاک نے اس دُنیا میں ہمیں رِزْق عطا فرمایا ہے، ہم اس دُنیا میں حلال رِزْق بِلا روک ٹوک کھا سکتے ہیں لیکن یہ آزمائش ہے کہ اس دُنیا کے حرام پر عذاب اور حلال پر حساب ہے۔ کیا ہی اچھا ہو؛ ہم صِرْف و صِرْف اللہ پاک کی رضا کی خاطِر حلال رِزْق سے بھی ہاتھ رَوک لیں اور تھوڑے سے وقت کے لئے (یعنی سحری سے افطاری تک) بھوک پیاس برداشت کرتے ہوئے نفل روزے رکھ لیں، اس کی برکت سے ایک تو اس کھانے کے حساب سے بچ جائیں گے، پِھر


 

 



[1]... ابن ماجہ، کتاب الصیام، باب فی الصائم اذا اکل عندہ، صفحہ:279، حدیث:1749۔