Book Name:Nafl Rozun Key Fazail

اے رُوحُ اللہ! علیہِ السَّلام آپ کیا چاہتے ہیں؟ حضرت عیسیٰ علیہِ السَّلام نے فرمایا: اپنا حال بیان کر (یعنی تُو نورانی کیوں ہے؟ اپنے جگمگانے کی وجہ بتا)۔ پہاڑ نے عرض کیا: میرے اندر ایک آدمی رہتا ہے (اسی کی بدولت میں جگمگا رہا ہوں)۔ حضرت عیسیٰ علیہِ السَّلام نے دوبارہ اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا: یا اللہ پاک! اس آدمی کو مجھ پر ظاہِر فرما دے۔ آپ کی یہ دُعا بھی قبول ہوئی، فوراً ہی وہ پہاڑ پھٹ گیا اور اس میں سے چاند سا چہرہ چمکاتے ہوئے ایک نیک آدمی ظاہر ہوا۔ اس نیک آدمی نے اپنا حال بیان کرتے ہوئے عرض کیا: میں اللہ پاک کے نبی حضرت موسیٰ کلیمُ اللہ علیہِ السَّلام کا اُمّتی ہوں، میں نے اللہ پاک سے دُعا کی ہوئی ہے کہ وہ مجھے اپنے پیارے اور آخری نبی، مُحَمَّدِعربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بعثت مبارک تک زندہ رکھے تاکہ میں اُن کی زیارت بھی کروں اور ان کا اُمَّتی بننے کا شرف بھی حاصِل کروں۔ الحمد للہ! میں تب سے اس پہاڑ میں رِہ کر اللہ پاک کی عبادت کر رہا ہوں۔ حضرت عیسیٰ علیہِ السَّلام نے اس نیک آدمی کی گفتگو سُن کر بارگاہِ اِلٰہی میں عرض کیا: یااللہ پاک! کیا رُوئے زمین پر اس شخص سے بڑھ کر بھی کوئی تیرے ہاں عزّت والا ہے؟ اللہ پاک نے فرمایا: اے عیسیٰ (علیہِ السَّلام)! اُمَّتِ محمدی میں سے جو ماہِ رجب کا ایک روزہ رکھ لے، وہ میرے نزدیک اس سے زیادہ مُکَرَّم (یعنی عزّت والا)ہے۔([1])

ماہِ رجب کی چند عبادات

 اے عاشقان ِ رسول! رَجب حُرْمت والا مہینا ہے، اس میں خوب عبادت کیجئے!  * صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان رَجَبُ الْمُرَجَّب میں عُمرہ کرنا پسند فرماتے تھے۔([2]) لہٰذا جس سے


 

 



[1]...نُزْهَةُالْمَجَالس، باب فضل رجب وصومہ،  صفحہ:186۔

[2]...لطائِفُ المعارف، وظیفۃ شہر رجب، الاعتمار فی رجب،صفحہ:169۔