Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq
اللہ پاک کا فرمان ہے:
بَلْ یُرِیْدُ الْاِنْسَانُ لِیَفْجُرَ اَمَامَهٗۚ(۵) (پارہ:29، القیامۃ:5)
ترجمہ کنزُ العِرفان: بلکہ آدمی چاہتا ہے کہ وہ اپنے آگے کو جھٹلائے۔
حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں: یعنی انسان گُنَاہ آگے بڑھاتا ہے اور توبہ میں دَیر لگاتا ہے، آج توبہ کرتا ہوں، کل توبہ کرتا ہوں، یہی کہتا رہتا ہے مگر گُنَاہ چھوڑتا نہیں ہے(یہاں تک کہ گُنَاہ کرتے کرتے ہی موت کے گھاٹ اُتر جاتا ہے)([1])
اس لئے پیارے اسلامی بھائیو! توبہ میں جلدی کرنے کی عادَت بنائیے! اللہ پاک بہت مہربان ہے، وہ توبہ کرنے والوں سے پیار فرماتا ہے۔
حدیثِ پاک میں ہے: بندہ ایک نیکی کرتا ہے تو سیدھے کندھے والا فرشتہ 10نیکیاں لکھ لیتا ہے اور جب بندہ گُنَاہ کرتا ہے تو الٹے کندھے والا فرشتہ اسے لکھنے لگتا ہے، اس پر سیدھے کندھے والا فرشتہ کہتا ہے: رُک جاؤ! پَس فرشتہ 7 گھڑیوں تک رُکا رہتا ہے، اگر آدمی اِسْتِغْفَار کر لے (یعنی اللہ پاک سے معافی مانگ لے) تو اس کا گُنَاہ نہیں لکھا جاتا۔([2])
سُبْحٰنَ اللہ! اللہ پاک کی رحمت کتنی بڑی ہے...!!گُنَاہ ہو گیا، اب دَیر مت کیجئے! جلدی جلدی توبہ کر لیجئے! اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! اعمال نامے میں گُنَاہ نہیں لکھے جائیں گے۔