Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

دُور بین نہیں، آئینہ دیکھئے!

ہمارے ہاں یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، لوگ اپنے عیب نہیں دیکھتے، دوسروں کے عیب ٹٹولتے ہیں۔ ایک کہاوت بھی ہے: اپنی آنکھ کا شہتیر بھی نظر نہیں آتا، دوسروں کی آنکھ کا تنکا بھی دیکھ لیتے ہیں۔ یہ بھی بڑی آفت ہے، زندگی دُوسروں کے عیب ڈھونڈنے میں گزر جاتی ہے، اپنی اصلاح کا موقع ہی نہیں ملتا۔ بہت پیاری حدیثِ پاک ہے،اس میں ہمارے لئے سبق ہے، میرے نبی، اچھے نبی، آخری نبی، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: یعنی اللہ پاک جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرماتا ہےاسے اس کے اپنے عیب دِکھا دیتا ہے۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! یہ انداز بھی اپنانا چاہئے، کسی نے بڑی پیاری بات کہی کہ عیب ڈھونڈنے کا شوق ہو تو ضرور ڈھونڈئیے مگر دُور بین سے نہیں، آئینے کے ذریعے...!!

یعنی دُور بین کے ذریعے دوسروں کے عیب مت دیکھئے! بلکہ آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے عیب ڈھونڈا کیجئے! اللہ پاک ہمیں اپنے عیب ڈھونڈنے اور ان کی اِصْلاح کی فِکْر کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

(2):اپنی غلطی دوسروں پر مت ڈالئے!

دُوسری اچھی عادَت جو ہم نے اپنانی ہے، وہ ہے: اپنی غلطی کا ذِمَّہ دار خُود کو ٹھہرانا۔ یہ ننھے بچوں کی عادَت ہوتی ہے کہ اُن سے اگر غلطی ہو جائے تو ڈانٹ سے بچنے کے لئے دوسروں پر الزام لگا دیتے ہیں، عقل مند آدمی کا یہ کام نہیں ہوتا، بدقسمتی سے ہمارے ہاں بہانے بازی بہت ہوتی ہے، مثلاً *مجھے کسی نے بتایا ہی نہیں تھا *یہ تو ماں باپ کا قصور ہے


 

 



[1]...الزہد لامام وکیع، صفحہ:9، حدیث:1۔