Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

العابدین واقعہ کربلا کے بعد بہت روائے۔ ان سب ہستیوں میں سب سے زیادہ عرصہ جو روتے رہے، وہ حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  ہیں کہ آپ نے 300 سال آنسوبہائے۔([1])  

آیتِ کریمہ کی وضاحت

جب آپ نے اتنا طویل عرصہ آنسو بہا لئے تو کیا ہوا؟ ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ، آیت: 37 سُنی، اللہ پاک فرماتا ہے:

فَتَلَقّٰۤى اٰدَمُ مِنْ رَّبِّهٖ كَلِمٰتٍ فَتَابَ عَلَیْهِؕ-اِنَّهٗ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِیْمُ(۳۷)  (پارہ:1، البقرۃ:37)

ترجمہ کنزُ العِرفان: پھر آدم نے اپنے ربّ سے کچھ کلمات سیکھ لئے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی، بیشک وہی بہت توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے۔

یعنی یہ کچھ کلمات تھے جو اللہ پاک نے حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  کے دِل میں ڈال دئیے! آپ نے ان کلمات کے ذریعے سے توبہ کی تو آپ کی تَوْبہ قبول ہو گئی۔

نام اُن کا، کام اپنا ہو گیا

وہ کلمات کیا تھے، اس بارے میں حدیثِ پاک کی کئی کتابوں میں یہ روایت ہے، حضرت عمر فاروقِ اعظم اور حضرت علیُ المرتضیٰ شیرِ خُدا رَضِیَ اللہُ عنہما فرماتے ہیں: رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جب حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام سے اِجتہادی خطا ہوئی تو(عرصۂ دراز تک حیران و پریشان رہنے کے بعد )انہوں نے بارگاہِ الٰہی میں عرض کی: يَا رَبِّ ‌اَسْاَلُكَ ‌بِحَقِّ ‌مُحَمَّدٍ لَمَا غَفَرْتَ لِي اے میرے ربِّ کریم! مجھے مُحَمَّد صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:37، جلد:1، صفحہ:312۔