Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

بھی خُود کو ہی ٹھہرائیے، غلطی کا الزام دوسروں پر ڈال دینے سے کوئی حل نہیں نکلے گا، اگر اپنی غلطی اپنے ہی سَر لیں گے تو شرمندگی بھی ہو گی اور آیندہ اس غلطی سے بچنے کا بھی ذِہن بنے گا۔ لہٰذا جو اپنی اِصْلاح چاہتا ہے، اسے چاہئے کہ اپنی غلطی اپنے ہی سَر لینے کی عادَت بنا لے۔

(3):شرمندہ ہواکیجئے!

تیسری اچھی عادَت جو ہم نے اپنانی ہے، وہ یہ کہ غلطی ہو جائے تو اس پر شرمندہ ہونے کی عادَت بنائیں۔ غلطی ہو گئی تو اب اندر ہی اندر شرمندگی محسوس ہونی چاہئے، چاہئے کہ ہمارا ضمیر ہمیں جھنجھوڑےکہ آہ! یہ مجھ سے کیا ہو گیا...!! ہائے! ہائے! میں نے کتنا بُرا کام کر دیا، افسوس! مجھ سے گُنَاہ ہو گیا...!! یُوں اندر ہی اندرشرمندہ ہو ں گے تو اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! غلطی کا احساس بھی ہو گا، آیندہ ایسی غلطی سے بچنے میں بھی مدد ملے گی اور اللہ پاک نے چاہا تو اس شرمساری کا انعام بھی مِل ہی جائے گا۔

Aحضرت کَعبُ ا لْاحبار رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں : بنی اسرائیل کے 2آدمی مسجِد کی طرف چلے، ایک تو مسجِد میں  داخِل ہوگیا مگر دوسرے پر خوفِ خدا  طاری ہوگیااور وہ باہَر ہی بیٹھ گیا اور کہنے لگا:میں  گنہگار اس قابِل کہاں  جو اپنا گندا وُجُود لے کر اللہ پاک کے پاک گھر میں  داخِل ہوسکوں۔ اللہ پاک کو اس کی یہ عاجِزی پسند آگئی اور اُس کا نام صِدِّیقین میں  دَرج فرمادیا۔([1]) یاد رہے ! ”صِدِّیق کا دَرجہ“ ”ولی اور شہید“ سے بھی بڑا ہوتا ہے۔

Aاِسی طرح کی ایک حکایت کِتَابُ التَّوَّابِین صَفْحَہ83 پر لکھی ہے: ایک شخص سے گناہ


 

 



[1]...كتاب التوابین، توبۃ رجلین من بنی اسرائیل، صفحہ:81۔