Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)

مسئلہ:         ناپاک کپڑے کا حصہ معلوم نہ ہونے پر کپڑا پاک کرنے کا طریقہ۔

وضاحت: پاک کپڑے کا کوئی حصہ مثلاًقمیص، شلوار آستین وغیرہ کا کوئی حصہ ناپاک ہو جائے اور یہ معلوم نہ ہو  کہ  کون سا حصہ ناپاک ہے تو اس کی 3صورتیں ہیں: (1):کپڑے کے ناپاک حصے کے بارے میں علم نہ ہو تو پورے کپڑے کو دھو کر پاک کر لینا بہتر ہے۔ (2):کپڑے کے ناپاک حصے کے بارے میں تحرّی یعنی غورو فکر کیا جائے کہ کون سا حصہ ناپاک ہے، پھر جس حصے کے بارے میں گمان ہو کہ یہ ناپاک ہے تو صرف وہی حصہ دھونے سے کپڑا پاک ہو جائے گا۔ سوچ وبچار سے کپڑے پاک کرنے کے بعد اگر معلوم ہو کہ کپڑے کا کوئی دوسرا حصہ ناپاک تھا، تو اگر اس کپڑے میں نماز ادا کی تو وہ نمازہو جائے گی۔ اس کا اعادہ بھی لازم نہیں ہو گا۔ (3): کپڑے کا ناپاک حصہ معلوم نہ ہونے کی صورت میں تحرّی یعنی غور فکر کیے بغیر کسی ایک حصے کو پاک کرنے سے بھی کپڑا پاک ہو جائے گا اور اس صورت میں اگر بعد میں معلوم ہو کہ کپڑے کا دوسرا حصہ ناپاک تھا، تو ان کپڑوں میں جو نمازیں ادا کی ہیں، ان کو دوبارہ پڑھنا لازم ہے، شرط یہ ہے کہ نجاست قدرِ مانع ہو۔ آخری دو صورتوں میں ناپاک حصے کے بارے میں علم ہونے کے بعد اس کپڑے کو نماز کے لئے استعمال کرنے سے پہلے ناپاک حصے کو پاک کرنا ضروری ہے۔([1]) اللہ  پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی


 

 



[1]...دارالافتاء اہل سنت، ریفرنس نمبر:Nor.11278۔