Book Name:Insan Aur Shaitan Mein Faraq

وقت گُنَاہ کرنے والا رات کو توبہ کر لے اور رَبِّ کریم کا دستِ قدرت دِن کے وقت پھیلا رہتا ہے تاکہ رات کو گُنَاہ کرنے والا دِن میں توبہ کر لے۔([1])  

ہاتھ پھیلانا ایک اشارہ ہوتا ہے، جب ہم نے کسی سے صلح کرنی ہو تو ہاتھ پھیلا کر اسے گلے لگاتے ہیں، اس کی طرف صلح کا ہاتھ بڑھاتے ہیں، اللہ پاک ہمارے جیسے جسمانی ہاتھ سے پاک ہے، یہ ایک مثال کے ذریعے سمجھایا گیا کہ اللہ پاک کی طرف سے بندے کو ہر وقت صلح کا پیغام ہے، بندے سے دِن میں گُنَاہ ہوا تو ساری رات توبہ کا دروازہ کھلا ہے، بندہ توبہ کر لے، رات کو گُنَاہ ہوا تو سارا دِن توبہ کا دروازہ کھلا ہے، بندہ دِن میں توبہ کر لے۔ بہر حال! اللہ پاک کی رحمت سے مایُوس نہ ہو، جلد از جلد توبہ کی طرف بڑھ جائے۔ اللہ پاک ہمیں توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

مِرے سر پہ عِصیاں کا بار آہ مولیٰ!                                بڑھا جاتا ہے دم بدم یاالٰہی!

مجھے سچّی توبہ کی توفیق دیدے                                                                 پئے تاجدارِ حرم یاالٰہی!

خدایا بُرے خاتِمے سے بچانا                                                                      پڑھوں کلمہ جب نکلے دم یاالٰہی!([2])

خُلاصہ بیان

خُلاصۂ کلام یہ کہ کُل 5 اچھی عادات ہیں، ان کو اپنا لینا حضرت آدم عَلَیْہِ السَّلام  کا طریقہ یعنی انسان کی پہچان ہے جبکہ ان عادات کو نہ اپنانا، ان کا اُلٹ کرنا شیطانی کام ہے۔(1):اپنی غلطی مان لینا؛ جو اپنی غلطی مان لیتا ہے، وہ حقیقی انسان ہے، جو نہیں مانتا وہ بظاہِر انسان ہی ہے مگر عادت شیطانی ہے (2):دوسری عادت: اپنی غلطی اپنے ہی سَر لینا (3):غلطی پر


 

 



[1]...مسلم، کتاب التوبۃ، باب قبول التوبۃ من الذنوب...الخ، صفحہ:1058، حدیث:2759۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:110 ملتقطًا۔