Book Name:Burai Ke Peshwa Mat Bano

تفسیر رُوح البیان میں ہے: ایک مرتبہ کعب بن اَشْرف نے بنی اسرائیل کے عُلَما سے پوچھا: تم مُحَمَّد (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم) کے بارے میں کیا کہتے ہو؟ (چونکہ یہ ایک نجی مجلس تھی، سب آپس میں ہی بیٹھے تھے، لہٰذا ) انہوں نے سچ بولتے ہوئے کہا: بیشک وہ سچّے نبی ہیں۔ اس پر کعب بن اَشْرف بولا: اگر تم اس کے عِلاوہ کوئی اور جواب دیتے تو میں تم سب کو اِنعامات دیتا۔ اب وہی عُلَما جو پہلے سچ بول رہے تھے، ان کے دِل میں لالچ آ گیا اور بولے: ہم نے بغیر سوچے جواب دے دیا، ہمیں اس بارے میں ذرا تحقیق کر لینے دو! کعب نے کہا: اچھا سوچ لو! اب یہ سب یہاں سے اُٹھے اور توریت شریف میں جو حُضُور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے اَوْصاف بیان ہوئے تھے، وہ توریت سے نِکال دئیے! اور اس کی جگہ دجّال کے جو اوصاف توریت میں تھے، اُنہیں حُضورِ اَنْور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر چَسْپَاں کر دیا۔ اب ان کا یہ مَن گھڑت جواب جب کعب نے سُنا تو اس نے ہر عالِم (جو حقیقت میں جاہِل تھے، انہیں) انعامات دئیے! اس موقع پر یہ آیتِ کریمہ نازِل ہوئی، اللہ پاک نے انہیں ایمان لانے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا: ([1])

وَ اٰمِنُوْا بِمَاۤ اَنْزَلْتُ مُصَدِّقًا لِّمَا مَعَكُمْ (پارہ:1، البقرۃ:41)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور ایمان لاؤ اس (کتاب) پر جو میں نے اُتاری ہے وہ تمہارے پاس موجود کتاب کی تصدیق کرنے والی ہے

یعنی اے عُلَمائے بنی اسرائیل...!! اس قرآن والے محبوب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم پر، اُن کی لائی ہوئی آسمانی کتاب قرآنِ مجید پر، ان کے سارے معجزات پر ایمان لے آؤ! اَوَّل تو اِس وجہ سے کہ پچھلی کتابوں اور رسولوں کی طرح یہ بھی ہمارے بھیجے ہوئے ہیں۔ دوسرا


 

 



[1]...تفسیر روح البیان، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:41، جلد:1، صفحہ:121۔