Book Name:Namaz Ba-Jamat Ke Fazail

پیارے اسلامی بھائیو! ہر *مسلمان مَرْد *عاقِل یعنی جو عقل مند ہے، پاگل نہیں ہے *بالغ ہے، نابالغ نہیں ہے *آزاد ہے، غُلام نہیں ہے اور * قادِر ہے، یعنی مسجد تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے، اُس پر پانچوں نمازیں مسجد میں آ کر باجماعت ادا کرنا واجِب ہے، اگر بغیر کسی شَرْعِی مَجْبُوری کے ایک بار بھی جماعت چھوڑے گا تو گنہگار ہو گا اور اگر کئی بار جماعت تَرْک کرے گا تو ایسا شخص فاسِق ہے۔([1]) اور جو شخص مسجد میں پہنچنے کی طاقت نہیں رکھتا مثلاً نابینا ہے، یا اُس کی ٹانگیں سلامت نہیں ہیں، شدید بیمار ہے، چل پِھر نہیں سکتا تو ایسے شخص پر اگرچہ جماعَت واجِب نہیں ہے، البتہ اس کے لئے بھی اَفْضَل یہی ہے کہ جیسے ممکن ہو مسجد میں آئے اور نماز باجماعت ہی ادا کرے۔

نمازِ باجماعت کے فضائل

مُسلمانوں کے دُوسرے خلیفہ، حضرت عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: میں نے دو جہاں کے سردار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو فرماتے سُنا کہ اللہ پاک باجماعت نماز پڑھنے والوں کو مَحْبُوب(یعنی پیارا) رکھتا ہے۔([2])

حضرت ابو سعید خدرِی رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں: اللہ پاک کے آخری رسول، رسولِ مَقْبول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی ضرورت کا سُوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حَیَا فرماتا ہے کہ بندہ ضرورت پُوری ہونے سے پہلے واپَس لوٹ جائے۔([3])


 

 



[1]...بہار شریعت، جلد:1، صفحہ:582، حصہ:3بتغیر قلیل۔

[2]...مسند امام احمد، مسند عبداللہ بن عمر، جلد:3، صفحہ:173، حدیث:5230۔

[3]...کَنْز الْعُمَال، کتابُ: الصّلوٰۃ، جز:7، جلد:4، صفحہ:227، حدیث:20239۔