Book Name:Namaz Ba-Jamat Ke Fazail

جس کی حفاظت نہ کی جائے) ہے۔  *اور ساتویں آسمان میں اس کا نام ہے: مَرْدُوْدٌ  (یعنی وہ شخص جس  کی نمازیں، روزے مَردُوْد ہیں)۔ ([1])

بیان کا خُلاصہ

خُلاصۂ کلام یہ ہے کہ عُلَمائے بنی اسرائیل پیارے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو سچّا جانتے بھی تھے اور مانتے بھی تھے، اس کے باوُجُود کلمہ پڑھ کر دائرہِ اسلام میں داخِل نہیں ہوتے تھے، اس کا سبب ان کی 3باطنی بیماریاں تھی: (1):خود پسندی (2):مال کی حِرْص (3):اور حَسَد۔ ان کی ان 3بیماریوں کے 3عِلاج تجویز کئے گئے، ارشاد ہوا:

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ وَ ارْكَعُوْا مَعَ الرّٰكِعِیْنَ(۴۳) (پارہ:1، البقرۃ:43)

ترجمہ کنزُ العِرفان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رُکوع کرنے والوں کے ساتھ رُکوع کرو

یہ باطنی بیماریوں کے 3عِلاج ہیں: (1):نماز قائِم کرو! (2):زکوٰۃ ادا کرو (3):اور رُکوع کرنے والوں کے ساتھ رُکوع کرو (یعنی نماز باجماعت ادا کیا کرو!)

اللہ پاک ہمیں یہ تینوں نیک اَعْمال اپنانے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖنَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)


 

 



[1]...سلوۃ العارفین، باب الوعید لمانع الزکوٰۃ، جلد:1، صفحہ:259۔