Book Name:Namaz Ba-Jamat Ke Fazail

نہ جانے قائِم رکھنے سے یہ نادان کیا مُراد لیتے ہیں، جب نماز پڑھنی نہیں ہے تو نجانے کیسے قائِم رکھنی ہے؟ وہ ذیشان رسول، بی بی آمنہ کے مہکتے پُھول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جن پر قُرآن نازِل ہوا، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم تو ساری زندگی نماز پڑھتے رہے، راتوں کو اِتنا اِتنا لمبا قیام فرماتے کہ پاؤں مبارَک پر سُوجَن آجاتی تھی۔([1])

نماز قائِم رکھنے کا معنیٰ

نماز قائِم رکھنے کا کیا معنیٰ ہے، تَوَجُّہ کے ساتھ سمجھ لیجئے! عُلَمائے کرام فرماتے ہیں: *نماز صحیح پڑھنا (مثلاً نماز کے رُکوع، سجدے، قِراءَت، قیام وغیرہ سب کچھ اَفْعَال بالکل اس طرح ادا کرنا، جیسے رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے سکھائے ہیں) *نماز ہمیشہ پڑھنا (پانچوں نمازوں  میں کوئی ایک بھی نماز قضا نہ کرنا) *صحیح وقت پر نماز پڑھنا *نماز کی فِکْر رکھنا، سَفَر میں ہوں یا گھر میں، تندرستی ہو یا بیماری، ہر حال میں نماز پڑھتے رہنا، اس کو نماز قائِم رکھنا کہتے ہیں۔ صُوفیائے کرام نے اس کی وَضاحت یُوں کی کہ قَلْب اور قَالِب (یعنی دِل اور جسم کو) اللہ پاک کی طرف مُتَوجِّہ رکھ کر نماز پڑھنا نماز قائِم رکھنا ہے۔([2])

میری جانِب مُتَوَجِّہ ہو جا!

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ سَروَرِ دو جہان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ عالی شان ہے: جب بندہ نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضِر ہوتا ہے،جب وہ اِدھر اُدھردیکھتا ہے تو اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: تُو کس


 

 



[1]...بخاری، کتاب الرقاق، باب الصبر عن محارم، صفحہ:1591، حدیث:6471۔

[2]...تفسیرِ نعیمی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:43، جلد:1، صفحہ:339-340 مُفصلاً۔