Book Name:Namaz Ba-Jamat Ke Fazail

مسئلہ: والدین، بیوی بچوں وغیرہ کی قسم کھانا،ناجائز اور گناہ ہے۔

وضاحت:عام طَور پر ہمارے ہاں یہ انداز پایا جاتا ہے کہ لوگ اپنے ماں، باپ، بہن بھائی وغیرہ کی قسم کھاتے ہیں، مثلاً کوئی کہتا ہے: مجھے میرے دُودھ پیتے بچّے کی قسم! کوئی کہتا ہے: میرے فوت شُدہ والدین کی قسم! وغیرہ۔ یاد رکھئے! ایسی قسم کھانا ناجائز اور گُنَاہ ہے۔([1]) حضورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: بے شک اللہ پاک تمہیں اپنے باپ کی قسم کھانے سے منع فرماتا ہے،جو شخص قسم کھائےتووہ اللہ کی قسم کھائے یا چُپ رہے۔([2])

نوٹ: یُوں غَیْرُ اللہ کی قسم کھانے سے کفّارہ لازم نہیں ہو گا۔

اللہ پاک ہمیں دُرست اسلامی اَحْکام سیکھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

اَسْمَاءُ الحسنیٰ کی برکات (وظیفہ)

یَا تَوَّابُ

جو کوئی چاشت کی نماز کے بعد 360 بار یَا تَوَّابُ پڑھے گا، اللہ پاک اُس کو تَوْبۃُ النَّصُوْح (یعنی سچی پکی توبہ)نصیب فرمائے گا۔([3])اللہ پاک ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم۔



[1]...دارالافتاء اہل سنت، فتوی نمبر: Pin-6863۔

[2]...بخاری، کتاب الایمان والنذور، باب لا تحلفوا بابائکم، صفحہ:1625، حدیث:6646۔

[3]...مدنی پنج سورہ، صفحہ:257۔