Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

اِس پر کھڑے ہوئے۔([1])  (2):دوسری مرتبہ جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کعبہ شریف تعمیر فرما رہے تھے، دِیواریں جب اُونچی ہو گئیں تو آپ عَلَیْہ ِالسَّلام اِس پتھر پر کھڑے ہوئے، اِس بابرکت پتھر کی یہ شان تھی کہ جیسے جیسے دِیواریں اُونچی ہوتی جاتی تھیں، یہ پتھر بھی اُوپر اُٹھتا جاتا تھا، پِھر جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام نے نیچے اُترنا ہوتا تو یہ نیچے ہو جاتا تھا (3):جب حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کعبہ کی تعمیر مکمل فرما چکے تو رَبِّ کریم نے فرمایا: اے ابراہیم! لوگوں میں حج کا اِعْلان کر دیجئے! چنانچہ حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام نے اُسی مُبارَک پتھر پر کھڑے ہو کر اِعْلان فرمایا،([2])  روایات میں ہے: اس اِعْلان کو قیامت تک آنے والوں نے سُنا، جس جس نے لَبَّیْک کہا، وہ حج کی سعادت پاتا ہے، جس نے ایک بار لَبَّیْک کہا، وہ ایک حج کرتا ہے، جس نے زیادہ بار لَبَّیْک کہا، وہ زیادہ حج کرتا ہے۔([3])

ہو مجھ پہ کرم  صدقے میں سُلطان دَنیٰ کے           دِکْھلَا دے مناظِر مجھے عرفات ومِنیٰ کے

کہتا تھا پھر اللہ مجھے حج پہ بلانا                                                                                اے عازِمِ طیبہ! میں طلبگار دعا ہوں

حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام  کا قبلہ

حضرت عبد اللہ بن سلام رَضِیَ اللہُ عنہ  جو صحابئ رسول ہیں، آپ فرماتے ہیں: حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام نے اس مُبارَک پتھر (یعنی مقامِ ابراہیم) کو بطور قبلہ کعبہ شریف کے قریب رکھا، آپ اسی کی طرف رُخ کر کے نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔([4])


 

 



[1]...تفسیر نظم الدر، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:125، جلد:1، صفحہ:239و240 خلاصۃً۔

[2]...تفسیر روح المعانی، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:125، جلد:1، صفحہ:516 خلاصۃً۔

[3]... تفسیر درمنثور، پارہ:17، سورۂ حج، زیر آیت:24، جلد:6، صفحہ:33۔

[4]...فضائلِ حجر اسود و مقام ابراہیم، صفحہ:181۔