Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

رہا ہے اور آ پ کا درِ پاک تو ایسا دَرْ ہے جہاں منگتوں کو بغیر مانگے ہی مل جاتا ہے، کیا دنیا میں کوئی ایسا دروازہ ہے جہاں سے بغیر مانگے مل جائے، نہیں ...!ہرگز نہیں ہے۔

مقامِ ابراہیم بہترین سجدہ گاہ ہے

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے مقامِ ابراہیم کو مُصَلّٰی بنانے کا حکم دیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز ایسی جگہ کھڑے ہو کر پڑھو! جہاں سے مقامِ ابراہیم تمہارے اور کعبہ شریف کے درمیان میں رہے۔ حضرت عبد اللہ بن عَمْرو رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: خَیْرُ الْمَسْجِدِ خَلْفَ الْمَقَامِ  وَ عَنْ یَمِیْنِ الْاِمَامِ یعنی  سجدہ کرنے کے لئے 2جگہیں بہترین ہیں: (1):مقامِ ابراہیم کے پیچھے کی جگہ (2):اِمام کی سِیدھی طرف کی جگہ۔([1])  

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اب یہاں غور فرمائیے! جس انداز پر اللہ پاک نے مقامِ ابراہیم کو مُصَلّٰی بنانے کا حکم دیا ہے، کیا کوئی تَصَوُّر کر سکتا ہے کہ مقامِ ابراہیم بالکل سامنے ہو اور بندہ اس کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے دِل میں مقامِ ابراہیم کی نفرت بھی موجود ہو...؟ نہیں...! نہیں...!! ہر گز نہیں۔ بندہ جب بھی مقامِ ابراہیم کی طرف رُخ کر کے نماز پڑھے گا، یقیناً اس کے دِل میں اس مُبارَک پتھر کی تعظیم ہی ہو گی۔

یہ سمجھنے کی بات ہے، عَیْن حالتِ نماز میں ایک پتھر کی تعظیم دِل میں موجود ہو تو نماز میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ فرمایا گیا کہ سجدہ کرنے کی بہترین جگہ ہی یہی ہے کہ آدمی نماز پڑھ رہا ہو، مقامِ ابراہیم سامنے ہو اور بندہ رَبّ کے حُضُور سجدہ کر رہا ہو۔ یعنی حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام   سے نسبت رکھنے والے اس پتھر کی تعظیم دِل میں ہو تو نماز ناقِص نہیں بلکہ کامِل ہو


 

 



[1]... اخبار مکہ للفاکھی،ذكر الصلاة خلف المقام...الخ، جلد:1، صفحہ:466، رقم:1027۔