Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

کہ حضرت عبداللہ بن زُبیر رَضِیَ اللہُ عنہ کے دَورِ خِلافَت میں جب حجّاج بِن یوسُف نے کعبہ شریف پر حملہ کیا، اُس رَوْز عین حرمِ پاک میں طواف کی جگہ پر پتھر برسائے جا رہے تھے ، لوگ اپنی جان بچانے کی فِکْر میں تھے ، کوئی بھی انسان طواف کرتا نظر نہیں آرہا تھا مگر خُدائے قُدُّوس کی شان دیکھئے ! اُس وقت بھی ایک اُونٹ جُھومتا ہوا کعبہ شریف کے طواف میں مَصْرُوف تھا۔([1])

اَللہُ اَکْبَر! کعبہ شریف کی کیسی نِرالی شان ہے کہ اللہ پاک نے لوگوں کے دِل اِس کی طرف مائِل کر دئیے ہیں ، اَلْحَمْدُ للہ ! دُنیا کے کونے کونے سے لوگ پیسے خرچ کر کے، سَفَر کی مشکلات اُٹھا کر یہاں آتے اور طوافِ کعبہ کی سَعَادَت پاتے ہیں اور کتنے بیچارے وہ ہیں جو حاضِر نہیں ہو پاتے مگر کعبہ شریف کو ایک نظر دیکھنے کے لئے تڑپتے رہتے ہیں۔

بڑا حج پہ آنے کو جی چاہتا ہے                                                              بُلاوا اب آئے گا کب یااِلٰہی!

مَیں مکّے میں آؤں مدینے میں آؤں                                  بنا     کوئی    ایسا    سَبب    یااِلٰہی!([2])

 (2) : کعبہ شریف مقامِ اَمَن ہے

پیارے اسلامی بھائیو! کعبہ شریف کی دُوسری اَہَم خصوصیت یہ ہے کہ اللہ پاک نے کعبہ شریف اور اس کے اردگرد حرمِ پاک کو مقامِ اَمن بنایا ہے۔عُلَمائے کرام فرماتے ہیں : جو بندہ کعبہ شریف ( یا حُدودِ حرم) میں داخِل ہو جائے، اُس کے اَمَن میں آنے کی مختلف صُورتیں ہیں : (1):ایک صُورت تو یہ ہے کہ جو خوش نصیب نیکی کی نیت سے حج یا عمرہ وغیرہ کرنے کے لئے حرمِ پاک میں پہنچ جاتا ہے، وہ روزِ قیامت عذاب سے اَمَن میں رہے


 

 



[1]...شفا ءالغرام، الباب الثالث عشر فی الآیات المتعلقۃ بالکعبۃ، جلد:1، صفحہ:354 خلاصۃً۔

[2]...وسائلِ بخشش، صفحہ:106۔