Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

نبیوں اور ولیّوں سے محبّت کرنا ایمان کی سب سے مَضْبُوْط رَسّی ہے۔

پتا چلا؛ اللہ پاک کے نیک بندوں کی محبّت دِل میں اُتار لینا، اُن سے اپنا روحانی تعلق مَضْبُوْط سے مَضْبُوْط تَر کرتے جانا، یہ اسلام کا مِزَاج ہے اور حج وہ عظیم عِبَادت ہے جو شروع سے آخر تک اللہ پاک کے نیک بندوں کی یاد پر مشتمل ہے *کعبہ شریف حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام  نے تعمیر کیا، اس کا طواف کیا جاتا ہے *حجرِ اَسْود حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام   جنّت سے لائے تھے، اس کو چوما جاتا ہے *صفا مروہ کی سعی میں حضرت ہاجرہ رَحمۃُ اللہِ علیہا کے دوڑنے کی یاد ہے *منیٰ میں قربانی کی جاتی ہے، یہ حضرت اسماعیل عَلَیْہ ِالسَّلام   کی قُربانی کی یاد ہے *جمرات کو کنکر مارے جاتے ہیں، یہ حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام   کی یاد ہے۔ غرض کہ اللہ پاک کے نیک بندوں، نبیوں اور ولیوں کی مختلف یادگاروں کو ادا کرنے کا نام حج ہے۔

آیتِ کریمہ کا خُلاصہ

ہم نے بیان کی ابتدا میں پارہ: 1، سورۂ بقرہ، آیت: 125 کا کچھ حصّہ سننے کی سَعَادت حاصِل کی، اس آیتِ کریمہ میں بھی اسی مزاجِ اسلام کو ذِکْر کیا گیا ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:

وَ اِذْ جَعَلْنَا الْبَیْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَ اَمْنًاؕ-وَ اتَّخِذُوْا مِنْ مَّقَامِ اِبْرٰهٖمَ مُصَلًّىؕ- (پارہ:1، البقرۃ:125)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر کو لوگوں کے  لئے مَرْجِع اور امان بنایا اور (اے مسلمانو!) تم ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ۔

پیارے اسلامی بھائیو! اس آیتِ کریمہ میں 2باتیں بیان ہوئی ہیں: