Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

کامیاب ہو جائیں۔ طواف کے جو 2نفل ہوتے ہیں، وہ اور اس کے عِلاوہ کوئی بھی نماز مقامِ ابراہیم کے پیچھے ادا کرنا یعنی یُوں کھڑے ہونا کہ مقامِ ابراہیم بندے اور کعبے کے درمیان میں آئے، یہ مستحب ہے۔ ہمارے آقا و مولیٰ، مکی مَدَنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کئی بار اس جگہ کھڑے ہو کر نماز ادا فرمایا کرتے تھے۔  حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ  کے مُتَعَلِّق آتا ہے کہ آپ اِس جگہ کھڑے ہو کر ساری رات نماز ادا کرتے رہتے اور روزانہ ایک ہی رکعت میں پُورا قرآن تلاوت فرماتے تھے۔([1])

اللہ پاک ہمیں بھی توفیق نصیب فرمائے۔ یہ ایک احتیاط ضرور پیشِ نظر رکھئے کہ آج کل طواف میں کافی بِھیڑ ہوتی ہے، اگر بھیڑ میں یہاں کھڑے ہو کر نماز شروع کر دیں گے تو طواف کرنے والوں کو بھی مشکل ہو گی اور خُود کو بھی مَشَقّت ہو سکتی ہے، وہاں کے خَادِم بھی بعض دفعہ رُکاوٹ بنتے ہیں۔ ایسی کوئی صُورت ہو جائے تو مطاف کے دائرے سے باہَر نکل کر جہاں عموماً نمازیوں کے لئے صفیں بچھی ہوتی ہیں، اُن صفوں پر ایسی جگہ نماز پڑھ لیجئے کہ مقامِ ابراہیم آپ کے سامنے ہو جائے۔   اللہ پاک ہمیں حج و عمرہ کی ہر سال سعادت نصیب فرمائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)


 

 



[1]...دین و دنیا کی انوکھی باتیں، صفحہ:22۔