Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

مقامِ ابراہیم جنتی پتھر ہے

حدیثِ پاک میں ہے: اَلرُّکْنُ وَالْمَقَامُ مِنْ یَاقُوْتِ الْجَنَّۃِ یعنی حجرِ اَسْود اور مقامِ ابراہیم جنّتی یاقُوت ہیں۔ وَلَو لَا مَا مَسَّہُمَا مِنْ خَطَایَا بَنِیْ آدمَ لَاَضَاءَا مَا بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَ الْمَغْرِبِ اور اگر اِنہیں انسانوں کی خَطائیں نہ چُھوتیں تو اِن کی روشنی سے مشرِق و مغرِب رَوْشن ہو جاتے۔([1])  

مقامِ ابراہیم کو گلے لگا لیا

صحابئ رسول حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے: جب حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام زمین پر تشریف لائے تو اللہ پاک نے آپ کے ساتھ 2 جنّتی پتھر (حجرِ اَسْود اور مقامِ ابراہیم) بھی زمین پر اُتارے تھے۔ اُس وقت یہ پتھر بہت چمکدار تھے، حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام  نے انہیں دیکھا تو انہیں پہچان لیا اور انہیں اپنے ساتھ چمٹا کر اُنس (یعنی پیار اور سکون) حاصِل فرمایا۔([2])

مقامِ ابراہیم قبولیت کا مقام ہے

امامِ حسن بصری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: مقامِ ابراہیم قبولیت کے مقامات میں سے ایک مقام ہے، اس کے قریب جو دُعا مانگی جائے، اللہ پاک قبول فرماتا ہے۔([3])  

حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام  کی دُعا قبول ہوئی

روایات کے مطابق حضرت آدم عَلَیْہ ِالسَّلام نے جو تَوبہ کی اور بارگاہِ اِلٰہی میں قبول


 

 



[1]...سنن الکبریٰ لامام بیہقی ، کتاب الحج، باب ما ورد فی الحجر الاسود والمقام، جلد:5، صفحہ:204، حدیث:9229۔

[2]...تفسیر درمنثور، پارہ:1، سورۂ بقرۃ، زیر آیت:127، جلد:1، صفحہ:325 ملتقطًا۔

[3]...اخبار مکہ للفاکھی، ذکر المقام بمکۃ...الخ، جلد:2، صفحہ:291، رقم:1545۔