Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

ہوئی، وہ دُعا آپ نے اُسی جگہ مانگی تھی جہاں اب مقامِ ابراہیم ہے۔  اللہ پاک نے فرمایا: یَا آدَمُ! اِنَّکَ دَعَوْتَنِیْ بِدُعَاءٍ اِسْتَجَبْتُ لَکَ فِيْهِ یعنی اے آدم عَلَیْہ ِالسَّلام! آپ نے جو دُعا مانگی ہے، میں اسے قبول فرماتا ہوں۔([1])  

مقامِ ابراہیم شِفا بخش ہے

حضرت عبد اللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت کی گئی ایک حدیثِ پاک میں ہے: لَو لَا مَا مَسَّہَا مِنْ اَہْلِ الشِّرْکِ مَا مَسَّہَا ذُوْعَاہَۃٍ اِلَّا شَفَاہُ اللہُ یعنی اگر مشرکین نے اس مُبارَک پتھر (یعنی مقامِ ابراہیم) کو ہاتھ نہ لگائے ہوتے تو جو بھی مریض اسے چُھوتا، اللہ پاک اسے شفا عطا فرما دیتا۔([2])  

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! اس مُبارَک پتھر کی شان دیکھئے! کہنے کو ایک پتھر ہے، اس دُنیا میں پتھر تو ہزاروں، لاکھوں بلکہ کروڑوں موجود ہیں مگر مقامِ ابراہیم وہ بابرکت پتھر ہے، جسے اللہ پاک کے نبی حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام کے ساتھ نسبت ہو گئی ہے، بس اِسی نسبت نے اِس پتھر کو ایسا عظیم بنا دیا کہ یہ پتھر ہوتےہوئے بھی شِفَا بخش  بھی ہو گیا اور اس کے قریب دُعائیں بھی قبول ہوتی ہیں۔

اب یہیں سے غور کر لیجئے! جب ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام   سے نسبت رکھنے والا پتھر شفا بخش ہو سکتا ہے، اس کے قریب دُعائیں قبول ہوتی ہیں *تو ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام   کے آقا، اِمامُ الْاَنبیا صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  سے نسبت رکھنے والی مدینے کی مٹی کیوں خاکِ شفا نہیں ہو سکتی...!!


 

 



[1]...تاریخ ابن عساکر، رقم:578، آدم نبی اللہ یکنی ابا محمد ویقال ابو لبشر، جلد:7، صفحہ:428۔

[2]... اخبار مکہ للفاکھی،ذكر المقام وفضلہ، جلد:1، صفحہ:443، رقم:967۔