Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

اس سے اندازہ لگائیے کہ اسلام نیک لوگوں کے رستے پر چلنے کا کس حد تک دَرْس دیتا ہے، یہاں تک کہ صاف فرما دیا کہ سیدھا رستہ صِرْف وہی ہے جو نیک لوگوں کا رستہ ہے، جو بزرگانِ دین کا رستہ ہے، جو نبیوں اور ولیوں کا رَسْتہ ہے، اس سے ہَٹ کر چلنے والا بھٹک تو سکتا ہے ہِدایت نہیں پا سکتا۔

اِیمان کی سب سے مضبوط رَسّی

حضرت براء بن عازب رَضِیَ اللہُ عنہ سے روایت ہے، فرماتےہیں: ایک مرتبہ ہم بارگاۂ رسالت میں حاضر تھے، پیارے نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے ہم سے ایک سُوال پوچھا، فرمایا: اَیُّ عُرَی الْاِیْمَانِ اَوْثَقُ یعنی اے میرے صحابہ! بتاؤ! اِیمان کی سب سے مَضْبُوْط رَسِّی کون سی ہے؟

اب صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان   نے اپنی اپنی سوچ کے مطابق جواب دینے شروع کئے، کسی نے عرض کیا: نماز۔ فرمایا: نماز بہترین عبادت ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں ہے،  کسی نے عرض کیا: روزہ ۔ فرمایا: روزہ بہترین عبادت ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں ہے۔کسی نے کہا: راہِ خدا میں جنگ کرنا۔ فرمایا: بہت اعلیٰ عبادت ہے مگر میرے سوال کا جواب یہ نہیں ہے۔ اب رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  نے خود ہی فرمایا: اَوْثَقُ عُرَی الْاِیْمَانِ اَلْحُبُّ فِی اللہِ یعنی ایمان کی سب سے مَضْبُوْط رَسّی اللہ پاک کی رضا کے لئے محبّت کرنا ہے۔([1])  

اللہُ اکبر! پیارے اسلامی بھائیو! یہ ہے اِسلام کا مزاج...!! اللہ پاک کے نیک بندوں،


 

 



[1]...مسند ابی داؤد طیالسی، البراء بن عازب، جلد:2، صفحہ:110، حدیث:783۔