Book Name:Maqam e Ibrahim Ke Faizal

*جب یہ ایک پتھر شفا بخش ہو سکتا ہے، مشکل کُشَا ہو سکتا ہے تو امامُ الانبیا صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  کا کلمہ پڑھنے والے، اَشْرَفُ الْمخلوقات انسان، بہت بَرْگُزِیْدَہ بندے یعنی اَوْلیائے کرام کیوں شفا بخش نہیں ہو سکتے *جب ایک پتھر کو چُھونے سے شِفَا مل سکتی ہے *تو غوثِ پاک کے دَم فرمانے سے *داتا حُضُور کےہاتھ لگانے سے *خواجہ حُضُور کے کرم فرمانے سے *اعلیٰ حضرت جیسے عظیم وَلِیُّ اللہ کی نگاہوں سےکیوں شِفَا نہیں مل سکتی ہے، اُن کے قُرب میں، اُن کے مزارات کے پاس دُعائیں کیوں قبول نہیں ہوں گی؟  یقیناً شِفَا دینے والی ذات اللہ پاک ہی کی ہے، دُعائیں اللہ پاک ہی سنتا اور قبول فرماتا ہے مگر جیسے یہ  پتھر یعنی مقامِ ابراہیم شِفَا کا ذریعہ اور قبولیت کا وسیلہ ہے، یونہی صحابۂ کرام، اَوْلیائے کرام اور اُن کے تبَرّکات بھی شِفا ملنے، مشکلات ٹلنے  اور دُعائیں قبول ہونے کا وَسیلہ ہیں۔  مولانا حَسَن رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ پیارے آقا، مکی مدنی مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی شان بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: 

جن و اِنسان و ملک کو ہے بھروسا تیرا                                سرورا مَرْجِع کل ہے درِ والا تیرا

اچھے اچھے ہیں ترے در کی گدائی کرتے                  اُونچے اُونچوں میں بٹا کرتا ہے صدقہ تیرا

بھیک بے مانگے فقیروں کو جہاں ملتی ہو              دونوں عالَم میں وہ دروازہ ہے کس کا تیرا([1])

وضاحت: اے مکی مَدَنی  آقا، دو جہاں کے داتا صَلَّی اللہُ علیہ وَآلہٖ و َسَلَّم  تمام انسان، جنات اور فرشتوں  کو آپ پر بھروسہ ، آپ کا دَرْسبھی کے لئے لَوٹنے  کی جگہ  اور امید ہے، دنیا میں بڑے بڑے مرتبے والے لوگ  اس  دَرْ کے سُوالی ہیں، آپ کا صدقہ ہی جہاں میں تقسیم ہو


 

 



[1]...ذوقِ نعت، صفحہ:23-25 ملتقطًا۔