Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

اس سے پتا چل گیا کہ مُردَوں کو پُکارنا شِرْک نہیں ہو سکتا، اگر مَعَاذَ اللہ! یہ شِرْک ہوتا تو نہ اللہ پاک ان مَرے ہوئے پرندوں کو پُکارنے کا حکم دیتا، نہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کبھی یُوں پُکارتے۔

اب سوچنے کی بات ہے، جب مَرے ہوئے مور، کبوتر، گدھ وغیرہ کو پُکارنا شِرْک نہیں ہے تو انسان، اَشْرفُ المخلوقات جب دُنیا سے چلا جائے، اسے پُکارنا شرک کیسے ہو سکتا ہے؟ بلکہ رسولوں کے سردار، ساری مخلوق میں سب سے اَفْضَل و اعلیٰ نبی، رسولِ ہاشمی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم جو یقیناً زندہ ہیں، اپنے مزارِ پاک میں دُنیوی زندگی کے ساتھ تشریف فرما ہیں، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کو یارسولَ اللہ! کہہ کر پُکارنا شرک کیسے ہو سکتا ہے؟

الحمد للہ! عاشقانِ رسول کا یہ سچّا عقیدہ ہے کہ اللہ پاک کے نبی بھی زندہ ہیں، سارے اَوْلیائے کرام بھی اللہ پاک کی عطا سے، اپنے اپنے مزارات میں زندہ ہیں، جب ان مَرے ہوئے پرندوں کو پُکارنا شرک نہیں ہے تو *یا صِدِّیق! *یا عُمَر! *یا عثمان! *یا عَلِی! کہنا کیوں شرک ہو گا؟ *یا غوث پاک کہنا *یا داتا کہنا *یا خواجہ کہنا *یا امام احمد رضا کہنا کیونکر شرک ہو سکتا ہے؟ یقیناً اَنبیائے کرام کو، اَوْلیائے کرام کو، اللہ پاک کے نیک بندوں کو دُنیا سے جانے کے بعد بھی پُکارنا ہر گز شِرْک نہیں بلکہ ساڑھے 14 صدیوں سے اَہْلِ حق عاشقانِ رسول کا سچّا عقیدہ ہے۔ ہم الحمد للہ! یارسولَ اللہ کہنے والے ہیں، ہم یارسولَ اللہ کا نعرہ لگاتے تھے، لگاتے ہیں اور لگاتے رہیں گے۔

یارسولَ اللہ! کے نعرے سے ہم کو پیارا ہے            جس نے یہ نعرہ لگایا، اس کا بیڑا پار ہے

*-*-*-*

خُلد میں ہو گا ہمارا داخلہ اس شان سے                                                      یارسولَ اللہ کا نعرہ لگاتے جائیں گے