Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

سجدہ کرنے کی 2 بہترین جگہیں

اللہ پاک نے اس مبارَک پتھر کو مُصلّٰی بنانے کا حکم دیا۔ کیا مطلب ہے؟ یعنی کعبے کے سامنے ایسی جگہ کھڑے ہو کر نماز پڑھو کہ مقامِ ابراہیم تمہارے اور کعبے کے بالکل درمیان میں آئے۔([1])  طواف کے جو نوافِل ہوتے ہیں، وہ اس جگہ کھڑے ہو کر پڑھنا مُسْتَحَب ہے۔

حضرت عبدُ اللہ بن عَمْرو بن عاص رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں:

خَیْرُ  الْمَسْجِدِ خَلْفَ الْمَقَامِ وَ عَنْ یَمِیْنِ الْاِمَامِ

یعنی پُوری زمین پر سجدہ کرنے کے لئے 2 جگہیں بہترین ہیں: (1):مقامِ ابراہیم کے پیچھے (2): (جب ہم جماعت سے نماز پڑھیں تو) امام صاحِب کے سیدھی جانِب۔([2])

کیا کرم کِیَا تیری یاد نے...!!

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! غور فرمائیے! مقامِ ابراہیم جو ایک پتھر ہے، اس مبارَک پتھر کو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے ساتھ ایک نسبت ہے، لہٰذا عَیْن نماز کی حالت میں اس پتھر کی تعظیم کرنے یعنی اسے مُصلّٰی بنانے کا حکم دیا گیا۔ سوچنے کی بات ہے، جب حالتِ نماز میں ایک پتھر کی تعظیم سے نماز میں کوئی نَقْص نہیں آتا، نماز ٹوٹتی نہیں ہے، اس میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ نماز مکمل رہتی ہے تو بھلا خُود انبیائے کرام علیہمُ السَّلَام بلکہ نبیوں کے امام، رسولِ ذیشان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کا خیال آنے سے نماز میں خَلَل کیوں آئے گا...؟ سچ یہی ہے کہ حالتِ نماز میں نبی کی تعظیم کا خیال آنے سے نماز ٹوٹتی نہیں بلکہ کامِل و اکمل ہو


 

 



[1]...صاوی علی جلالین، پارہ:1، البقرہ، زیرِ آیت:125، جز:1، جلد:1، صفحہ:109 ۔

[2]...اخبار مکۃ للفاکھی، جلد:1، صفحہ:466، حدیث:1027۔