Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

کی بارگاہ میں عرض کر رہے ہیں:

بَلٰى وَ لٰكِنْ لِّیَطْمَىٕنَّ قَلْبِیْؕ- (پارہ:3، البقرہ:260)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: یقین کیوں نہیں مگر یہ (چاہتا ہوں) کہ میرے دل کو قرار آجائے۔

یعنی اے اللہ پاک! تُو مُردَے زندہ فرمائے گا، اس پر میرا کامِل و اَکمل، مَضْبُوط تَرِین ایمان ہے مگر میں اس سے بھی اگلے درجے تک پہنچنا چاہتا ہوں، اس مُعاملے میں مجھے عِلْمُ الْیَقِیْن حاصِل ہے، میں عَیْنُ الْیَقِیْن حاصِل کرنا چاہتا ہوں، یعنی پہلے وحی کے ذریعے جان کر اس پر ایمان رکھتا ہوں، اب آنکھوں سے دیکھ کر اس سے اگلے درجے تک پہنچنا چاہتا ہوں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!پیارے اسلامی بھائیو! یہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کا خوبصُورت وَصْف ہے۔ کاش! اس پاکیزہ وَصْف کا فیضان ہمیں بھی نصیب ہو جائے، حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اتنے مَضْبُوط ایمان کے باوُجُود اس میں مزید مَضْبُوطی کی خواہش رکھتے ہیں، کاش! ہمیں اپنے کمزور ایمان کو مَضْبُوط کرنے کی تَڑپ نصیب ہو جائے۔

ایک مسلمان کی اَہَم ترین ذِمَّہ داری

یہ بات ذِہن میں رکھ لیجئے! ایک مسلمان پر جو بنیادی ذِمَّہ داریاں ہیں، ان میں ایک اَہَم تَرِین ذِمَّہ داری اپنے ایمان کو مَضْبُوط کرنا ہے اور آج کے دَور میں اس کی زیادہ ضرورت ہے۔ اب وہ دَور چل رہا ہے، جس کے متعلق حدیثِ پاک میں ارشاد ہوا: ایک زمانہ آئے گا، آدمی صبح کو مؤمن شام کو کافِر ہو گا اور شام کو مؤمن تو صبح کو کافِر ہو گا۔([2])


 

 



[1]...تفسیر نعیمی، پارہ:3، البقرہ، زیرِ آیت:260، جلد:3، صفحہ:78بتصرف۔

[2]... مسلم ،  کتاب الایمان ،  باب الحثّ علی المبادرۃ بالاعمال، صفحہ:62، حدیث:186 ۔