Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

کسی کی خامیاں دیکھیں نہ میری آنکھیں اور            سُنیں نہ کان بھی عیبوں کا تذکرہ یارَبّ!

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

حاجی زَمْ زَمْ عطّاری رَحمۃُاللہِ عَلَیْہ کی حیا

پیارے اسلامی بھائیو! آج 21 ذِیْقَعْدَہ ہے۔ آج کے دِن مَرحُوْم رُکنِ شُورٰی، مَحْبُوبِ عطّار حاجی زَمْ زَمْ رضا  عطّاری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کا وِصَال ہوا تھا *حاجی زَمْ زَمْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بہت ہی نیک طبیعت تھے *نیک اَعْمال پر بڑی استقامت رکھتے تھے *عاشِقِ رسول بھی بڑے کمال کے تھے اور *مُرشِد کی محبّت تو ان کے دِل میں ایسی رچی بسی تھی کہ فَنَا فِی الْمُرْشِد تھے یعنی پِیْر صاحِب کی محبّت میں گویا غرق تھے *الحمد للہ! حاجی زَمْ زَمْ بھی بہت باحیا  تھے۔

اِئیرپورٹ پر نگاہوں کی حفاظت

ایک ذِمَّہ دار اسلامی بھائی کا بیان ہے: ایک مرتبہ مجھے حاجی زَمْ زَمْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کے ساتھ بمبئی سَفَر کا موقع مِلا، سارا رستہ انہوں نے نِگاہیں جھکا کر رکھیں، حالانکہ جہاز میں بےپردگی، پِھر ائیر پورٹ پر اِمِیگَرَیْشَنْ کے مُعَاملات کے وقت کاؤنٹر پر خواتین سے واسطہ بھی پڑا لیکن بمبئی اِئیر پورٹ سے باہَر نکلنے کے بعد انہوں نے بطورِ ترغیب فرمایا: الحمد للہ! کراچی سے یہاں پہنچنے تک ایک بھی عورَت پر میری نظر نہیں پڑی۔ ([1])

بار بار آنکھیں بند کر لیتے

حاجِی زَمْ زَمْ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ بیمار تھے، کئی مرتبہ ہسپتال لے کر جانا پڑتا، مختلف اسلامی بھائیوں کا بیان ہے کہ ہم جب بھی حاجی زَمْ زَمْ کو ہسپتال لے کر جاتے تو وہ اَکثر اپنی


 

 



[1]...   محبوبِ عطّار کی 122 حکایات، صفحہ:53 ۔