Book Name:Hazrat Ibrahim Ke Waqiyat

یہاں سے چلے جائیے! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنا سامان اور سارے مال مُوَیشی وغیرہ لئے اور حِبْرُون (نامی شہر جسے اب اَلْخَلِیْل کہتے ہیں، وہاں) تشریف لے گئے۔

حقیقت یہ ہے کہ انبیائے کرام علیہمُ السَّلَام کی بےاَدَبی کو یہ حضرات خود اگرچہ مُعَاف فرما دیں مگر اللہ پاک بےاَدَبوں کو سزا ضَرُور دیتا ہے۔ بِئْرِ سَبَع کے لوگوں کو بھی سزا دِی گئی، واقعہ یُوں ہوا کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے چلے جانے کے بعد جب یہ لوگ اپنی بکریوں کو لے کر کُنْویں پر پہنچے تو کیا دیکھتے ہیں کہ سارے ہی کُنْویں سُوکھے پڑے ہیں، ان میں ایک قطرہ بھی پانی کا مَوْجُود نہیں ہے۔ بڑے پریشان ہوئے۔ سمجھ چکے تھے کہ ہم نے شَیْخِ صَالِح یعنی حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی جو بےاَدَبی کی ہے، یہ اُس کی سزا ہے۔ چنانچہ یہ لوگ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کی خِدمت میں حاضِر ہوئے، اپنی بےاَدَبی کی مُعَافی مانگی اور عرض کیا: عَالی جاہ! آپ واپس تشریف لے آئیے! حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: میں اب واپس تو نہیں آؤں گا، البتہ! تم میری 7 بکریاں لے جاؤ! ایک ایک بکری کو ایک ایک کُنْویں کے پاس کھڑی کرنا، کُنْوؤں کا پانی نکل آئے گا۔

اب یہ لوگ 7 بابَرَکت بکریاں لے کر واپس آئے، جُونہی انہوں نے بکریوں کو کُنْوؤں کے پاس کھڑا کیا، اُسی وقت کُنْوئیں اُبَل پڑے اور دیکھتے ہی دیکھتے پانی سے بھر گئے۔

اسی سبب سے اس مقام کا نام بِئْرِ سَبَع (یعنی سات بکریوں والا کنواں) مَشْہُور ہو گیا۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد

تبرکات کی برکات

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کیا شان ہے حضرت ابراہیم خلیلُ اللہ عَلَیْہِ السَّلَام


 

 



[1]...الانس الجلیل، جلد:1، صفحہ:110 ۔