Book Name:Hazrat Ismail Ke Osaf

بتائیے! مُعَاشرے میں یہ بےحیائی، فحاشی وغیرہ کہاں سے آئے گی۔ اَصْل مسئلہ ہی یہاں سے شروع ہوتا ہے *اَوَّل تو گھر کے بڑے خود ہی دِیندار نہیں ہیں *خود نمازیں نہیں پڑھتے *بچوں کو بھی تَرغیب نہیں دیتے *خُود کو قرآنِ کریم دُرست پڑھنا نہیں آتا *بچوں کو بھی نہیں پڑھاتے، خُود کو دِینی معلومات نہیں ہوتیں *سالہا سال ہو گئے، شادی شُدہ ہیں، ابھی تک پاکی ناپاکی کے مسئلے بھی معلوم نہیں ہیں، اَہْلِ خانہ کو بھی نہیں سِکھاتے *خود کو عقائد کا عِلْم نہیں ہے، بچوں کو بھی نہیں سکھاتے۔

پِھر بہت سارے اَفراد وہ ہیں *جوخُود دِیندار ہیں *خود نمازیں بھی پڑھتے ہیں *روزے بھی رکھتے ہیں *نیک کام بھی کرتے ہیں *دِینی معلومات بھی رکھتے ہیں مگر اپنے اَہْلِ خانہ کو اس طرف نہیں لگاتے، ابھی ہم جتنے یہاں مسجد میں حاضِر ہیں، ہر ایک اپنے اپنے بارے میں غور کر لے، کتنے ہیں جن کے گھر میں اَور افراد بھی ہیں، بیٹے ہیں، بھائی ہیں، بھتیجے ہیں، ہم تو مسجد میں آ گئے، ہمارے بھائی، بھتیجے، بیٹے نے نماز پڑھی یا نہیں، اس پر تَوَجُّہ نہیں کرتے، یقین مانیئے! ہمارے پاکستان میں اس وقت جتنے پکّے نمازی ہیں، جو پانچوں نمازیں مسجد میں ادا کرنے والے ہیں، جو بَاقاعِدہ اہتمام کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، صِرْف وہ پکّے نمازی اگر اپنے گھر کے تمام مَردَوں کو مسجِد میں لانا شروع کر دیں تو ہماری مسجِدوں میں کئی گُنَا نمازی بڑھ جائیں گے۔

دیکھ لیجئے! رَمضانُ المبارَک میں مسجدیں بَھر جاتی ہیں، نمازیوں کی تعداد میں اچھا خاصا اِضافہ ہو جاتا ہے، یہ لوگ کون ہوتے ہیں؟ ہم میں سے ہی ہوتے ہیں، کسی کا بھائی، کسی کا بیٹا، کسی کا بھتیجا، کسی کا والِد، کسی کا تایا مسجد میں آنا شروع ہو جاتا ہے، مسجدیں بَھر جاتی