Book Name:Hazrat Ismail Ke Osaf

(1):وعدوں کے سچّے

پہلا وَصْف ارشاد ہوا:

اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ (پارہ:16، مریم:54)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: بیشک وہ وعدے کا سچّا تھا۔

یہ آپ کا بہت ممتاز وَصْف ہے، آپ وعدوں کے سچّے تھے، کتابوں میں لکھا ہے: آپ عَلَیْہ ِالسَّلام جب بھی کسی سے کوئی وعدہ فرماتے تو (چاہے اسے پُورا کرنے میں کیسی ہی مُشکل ہوتی، آپ وعدہ فرماتے تو) اسے ضرور پُورا کیا کرتے تھے۔([1])

كئی دِن تک انتظار کرتے رہے

حضرت سفیان ثَوری رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ حضرت اِسْماعیل عَلَیْہ ِالسَّلام اور آپ کا ایک دوست کسی بستی کے قَریب سے گزر رہے تھے، آپ کے دوست نے عرض کیا: عَالی جاہ! یا تو آپ بستی میں تشریف لے چلئے اور کچھ خرید لائیے! یا آپ تشریف رکھئے! میں جاتا ہوں، آپ کی ضرورت کی چیزیں بھی میں ہی لے آؤں گا۔ فرمایا: میں یہاں بیٹھتا ہوں، تم خریداری کر آؤ! اب وہ شخص بستی میں گیا، خریداری وغیرہ کی، اسے اب یاد ہی نہ رہا کہ حضرت اِسْماعیل عَلَیْہ ِالسَّلام میرا اِنتظار فرما رہے ہیں، چُنانچہ وہ دوسرے کسی رَسْتے سے نِکل گیا۔ اس واقعہ کو کئی دِن گزر گئے۔ ایک دِن اچانک وہ شخص وہیں سے گُزرا تو دیکھا حضرت اِسْماعیل عَلَیْہ ِالسَّلام ابھی تک وہیں تشریف فرما ہیں۔ اس نے حَیرانی سے پوچھا: آپ ابھی تک یہیں ہیں؟ فرمایا: تُمہارے اِنتظار کا وعدہ کیا تھا، جب تک تم نہ آتے، میں کیسے جا


 

 



[1]... ،تفسیر قرطبی، پارہ:16، سورۂ مریم، زیر آیت:54، جز:7، جلد:6، صفحہ:29۔