Book Name:Hazrat Ismail Ke Osaf

یہ ہے کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیّت اسے پُورا کرنے کی نہ ہو۔([1]) ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ جب کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیّت پُورا کرنے کی ہو پھر پُورا نہ کر سکے ،وعدہ پر نہ آسکے تو اُس پر گُناہ نہیں ۔([2])

یعنی وعدہ خِلافی کا تَعلّق نِیّت کےساتھ ہے، مثلاً کسی سے وعدہ کیا کہ فُلاں وقت مِلوں گا۔ دِل میں نِیّت بھی ہے کہ مِلوں گا۔ اب کسی وجہ سے نہ مِل سکا تو یہ وعدہ خِلافی نہیں ہے بلکہ بعض دفعہ جو لوگ ٹَالنے کے لئے کہہ دیتے ہیں: ہاں فُلاں وقت ملوں گا مگر دِل میں نِیّت ملنے کی نہیں ہوتی۔ یہ وعدہ خِلافی ہے۔

وعدے کی پابندی کا بےمثال نمونہ

پیارے اسلامی بھائیو! ہمارے ہاں تو لوگ مَعْمُولی مَعْمُولی باتوں پر جُھوٹے وعدے کر لیا کرتے ہیں، اللہ پاک کے نبی حضرت اِسْماعیل عَلَیْہ ِالسَّلام کی سِیرتِ پاک دیکھئے! مشہور ومعروف واقعہ ہے، آپ کے والِدِ محترم حضرت ابراہیم عَلَیْہ ِالسَّلام نے فرمایا: بیٹا! مجھے خواب دکھایا گیا کہ تمہیں (ربّ کی رِضا کے لئے) ذَبْح کر رہا ہوں۔ آپ نے وعدہ کرتے ہوئے کہا:

یٰۤاَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ٘-سَتَجِدُنِیْۤ اِنْ شَآءَ اللّٰهُ مِنَ الصّٰبِرِیْنَ(۱۰۲) (پارہ:23، الصفت:102)

 ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اے میرے باپ! آپ وہی کریں جس کا آپ کو حکم دیا جا رہا ہے، اِنْ شَآءَ اللہ عنقریب آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔


 

 



[1]...جامع لاخلاق الراوی، تعیین المجلس المحدث للطلبۃ یوم المجلس...الخ، جلد:2، صفحہ:60، حدیث:1179۔

[2]...ابو داؤد، کتاب الادب، باب فی العدۃ، صفحہ:781، حدیث:4995۔