Book Name:Hazrat Ismail Ke Osaf

ہیں، اگر ہر ایک اپنے اپنے گھر کے انہیں افراد کو رمضان کے بعد بھی مسجد میں لاتا رہے تو مسجدوں کی رَوْنَق کئی گُنَا بڑھ جائے گی مگر اَفسوس! ہم اپنے گھر والوں کو نیکی کی دعوت نہیں دیتے بلکہ اب تو مُعَاملہ اس سے بھی آگے گزر چکا ہے، بعض دفعہ گھر کا کوئی فرد نیک بننا چاہتا ہے مگر اَہْلِ خانہ اسے طعنے دیتے ہیں، جلی کٹی سُناتے اور نیکی کی راہ میں رُکاوٹ بن جاتے ہیں۔ کتنے ایسے ہیں جو کسی مُبَلِّغ کا بیان سُن کر، کسی کی نیکی کی دعوت کے نتیجے میں، کبھی دعوتِ اسلامی کے دِینی اجتماع میں آ کر نیکی کا ذِہن بنا لیتے ہیں، داڑھی مُبارَک سَجانے، عمامہ پہننے، فیشن سے پیچھا چُھڑا کر سُنّتوں بَھری زِندگی گُزارنے کا ذِہن بنا لیتے ہیں مگر ان کے گھر والے انہیں نیک رستے سے ہَٹانے میں لگ جاتے ہیں۔ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ!

اَہْلِ خانہ کو سمجھایا کیجئے!

اللہ پاک ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ پیارے اسلامی بھائیو! خُود کو اور اپنے گھر والوں کو نیک رستے کا مُسَافِر بنا کر، انہیں نیکی کی دعوت دے کر جہنّم سے بچانے کا سامان کرنا ہم سب کی ذِمَّہ داری ہے۔ اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا (پارہ:28، التحریم:6)

ترجمہ ٔکنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ۔

اس آیت سے مَعْلُوم ہواکہ جہاں مسلمان پر اپنی اِصْلاح کرنا ضروری ہے وہیں اہلِ خانہ کی اِسلامی تعلیم و تربیت کرنابھی اس پر لازِم ہے،لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اپنے بیوی بچوں اور گھر میں جو افراد اس کے ماتحت ہیں ان سب کو اسلامی احکامات کی تعلیم دے یا دِلْوائے یونہی اِسْلامی تعلیمات کے سائے میں ان کی تربیت کرے تاکہ یہ بھی جہنم کی