Book Name:Hajj e Wida Ke Iman Afroz Waqiaat

بھی محبوبِ خُدا، سرورِ انبیا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی راہنمائی میں....!!  واہ سُبْحٰنَ اللہ!

یہ ایمان افروز  خبر سُن کر صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان میں خُوشی کی لہر دوڑ گئی، جس نے بھی سُنا، اپنی خوش بختی پر ناز کرنے اور اس سَفَرِ سَعَادت کی تیاری کرنے لگا۔

جیسے جیسے حج کے اَیَّام قریب آ رہے تھے، محبّت و شوق کے جذبات بڑھتے جا رہے تھے، دُور  دراز سے قافلوں کے قافلے مدینۂ پاک کی طرف بڑھنے لگے، دیکھتے ہی دیکھتے مدینۂ پاک کی رونق میں مزید اِضَافہ ہو گیا، گلیوں بازاروں میں چہل پہل ہونے لگی۔

واہ کیا نِرالا نصیب ہے! آج حاجی سبز سبز گنبد کو دیکھ کر، سنہری جالیوں سے آنکھیں ٹھنڈی اور ایمان تازہ کرتے ہیں، صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان خُود تاجدارِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے دِیدار سے آنکھیں ٹھنڈی کر رہے تھے۔   

اللہُ اَکْبَر! یہ صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان تھے، اُونچے نصیب والے...!! کاش! ان کے صدقے ہماری بھی قسمت سنور جائے! کاش! مدینے جانا نصیب ہو جائے، اے کاش! کبھی قسمت چمکے، جاگتے میں نہیں تو  کم از کم خواب میں ہی کبھی دِیدارِ مصطفےٰ نصیب ہو جائے۔

پیارے اسلامی بھائیو! 10 ہجری، ذِیقعدۃ الحرام کی 25 تاریخ، ہفتے کا دِن (Saturday) تھا، سرکارِ عالی وقار، مکی مدنی تاجدار صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے ظُہر کی نماز مسجدِ نبوی شریف میں ادا کی،  سَفَر پر روانگی کے لئے تازہ غسل فرمایا، سفَر کی تیاری ہوئی اور اس شان سے حج کی ادائیگی کے لئے روانہ ہوئے کہ حضرت جابِر رَضِیَ اللہُ عنہ فرماتے ہیں: آگے، پیچھے، دائیں، بائیں، جس طرف بھی نگاہ اُٹھتی تھی، لوگ ہی لوگ نظر آ رہے تھے۔

مدینۂ پاک سے کچھ ہی فاصلہ پر ذُو الْحُلَیْفَہ نامی ایک مقام آتا ہے، یہ اَہْلِ مدینہ کا مِیْقات