Book Name:Namaz Se Madad Chaho
طرف متوجِّہ ہوجاؤ۔([1]) * حضرت عبداللہ بن عبّاس رَضِیَ اللہ عنہما کے بارے میں مَنْقُوْل ہے کہ بَصرہ میں زَلْزلہ آیا تو آپ رَضِیَ اللہ عنہ نے نماز پڑھی۔([2])
جب بیٹے کی وفات کی خبر ملی(واقعہ )
حضرت اِبنِ عباس رَضِیَ اللہ عنہ بیٹے کی وفات کی خبر سُن کر نماز میں مَشْغُول ہوگئے اور نماز کو اِتنا لمبا کیا کہ جب لوگ دفن کرکے لوٹے تب آپ نے سلام پھیرا ہوئے۔ لوگوں نے اُس کی وجہ پوچھی تو فرمایا: مجھے اس بیٹے سے بہت مَحبّت تھی،میں اس کی جُدائی کا دُکھ برداشت نہیں کرسکتا تھا ، لہٰذا نماز میں مَشْغُول ہوکر اس صَدَمے سے بے خبر ہوگیا اور آپ نے یہی آیت پڑھی۔([3])
وَ اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِؕ- (پارہ:1، البقرۃ45)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اور صبر اورنماز سے مدد حَاصِل کرو۔
قلبِ غمگین کا سامانِ فَرحَت نماز ہے مریضوں کو پیغامِ صحتِ نماز
صبر اور نمازوں سے چاہو مدد پوری کروائی کی ہر ایک حاجت نماز([4])
حضرت اَبُو حسن سری سَقطی رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کی خِدمت میں آپ کی پڑوسن حاضِر ہوئی اور عرض کیا: اے اَبُو حسن! رات میرے بیٹے کو سپاہی پکڑکرلے گئے ہیں شایدوہ اسے تکلیف