Book Name:Namaz Se Madad Chaho

نمازِ غوثیہ مُجرّب عمل

حضرتِ علّامہ علی قاری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں:وَقَدْ جُرِّبَ ذٰلِکَ مِرَاراً فَصَحَّ یعنی بار ہا نمازِ غوثیہ کا تجربہ کیا گیا، دُرُست نکلا (یعنی مقصد پُورا ہوا)۔ ([1])

واہ کیا مرتبہ اے غوث ہے بالا تیرا

اُونچے       اُونچوں      کے      سَروں      سے      قدَم      اعلیٰ      تیرا([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                   صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد

بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے ایک شرعِی مسئلہ عرض کرتا ہوں:

درست کیا ہے؟

(درست شرعی مسئلہ اور عوام میں پائی جانے والی غلط فہمی کی نشاندہی)

مسئلہ:  نماز میں کَفِ ثَوْب (یعنی کپڑا سمیٹنا) مکروہِ تحریمی، ناجائِز و گُنَاہ ہے۔

وضاحت: ہمارے مُعَاشرے میں یہ بہت عام پائی جانے والی غلطی ہے * عام طَور پر لوگ نماز شروع کرنے سے پہلے شلوار کو نیفے سے پکڑ کر فولڈ کر لیتے ہیں * جو پینٹ پہننے والے ہیں، وہ پینٹ کے پائنچے فولڈ کر لیتے ہیں * یونہی بعض دفعہ وُضُو کے دَوران بازُو اُوپَر چڑھاتے ہیں تَو انہیں دوبارہ نیچے کئے بغیر یُونہی نماز شروع کر لیتے ہیں، یہ ساری صُورتیں کَفِ ثَوْب (یعنی کپڑا سمیٹنے) کی ہیں۔ حدیثِ پاک میں اس سے منع کیا گیا ہے، بخاری شریف میں ہے: وَ لَا نَکُفُّ ثَوْبًا یعنی ہمیں حکم دیا گیا کہ ہم کپڑا نہ


 

 



[1]...نزہۃ الخاطر، صفحہ:67۔

[2]...حدائقِ بخشش، صفحہ:19۔