Book Name:Namaz Se Madad Chaho
چاہئے کہ ہم نماز سے مدد چاہا کریں۔
جب بارگاہِ رسالت میں بھوک کی حاضِری ہوتی
صاحِبِ تفسیر عزیزی نے اس جگہ بیان فرمایا: اللہ پاک کے آخری نبی، مکی مَدَنی آقا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کے گھر میں فاقہ ہوتا تھا اور رات میں کچھ ملاحظہ نہ فرماتے (یعنی کچھ نہ کھاتے )تھے اور بُھوک غلبہ کرتی تھی تو نبئ پاک، صاحبِ لَوْلَاک صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم مسجد میں تشریف لا کر نماز میں مَشْغُول ہو جاتے تھے۔([1])
اے عاشقان ِ رسول! جب کوئی مصیبت آجائے یا بَلَا نازِل ہو یا کوئی نَازُک مُعاملہ دَرْپَیش ہو توفوراً نماز کا سہارا لے لینا چاہیے * ہمارے پیارے آقا، رسولِ خُدا صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم اہم مُعامَلہ پیش آنے پر نماز میں مَشْغُول ہوجاتے تھے([2]) کیونکہ نمازتمام اَذکار ودعاؤں کی جَامِع (یعنی پوراکرنے والی)ہے ، اس کی بَرَکت سے رنج وغم سے رَاحَت ملتی ہے، یہی وجہ ہے کہ * مدینے کے تاجدار، مکّی مدنی سردار صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم حضرت بِلال رَضِیَ اللہ عنہ سے فرماتے:اے بِلال(رَضِیَ اللہ عنہ)! ہمیں نماز سے راحت پہنچاؤ (یعنی اے بلال! اذان دو! تاکہ ہم نماز میں مَشْغُول ہوں اور ہمیں راحت ملے)۔ ([3]) * حضرت عبدُ اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ عنہ فرماتے ہیں : جب تم آسمان سے کوئی (گڑگڑاہٹ وغیرہ کی ڈراؤنی)آواز سنو تو نماز کی