Book Name:Namaz Se Madad Chaho

پہنچا ئیں، براہِ کرم! میرے بیٹے کی سَفارِش فرما دیجئے یا کسی کو میرے ساتھ بھیج دیجئے۔ پڑوسن کی فریاد سن کر آپ کھڑے ہوکرخشوع وخضوع کے ساتھ نماز میں مَشْغُول  ہوگئے۔ جب کافی دیر ہوگئی تو اس عورت نے کہا :اے اَبُو حسن!جلدی کیجئے! کہیں ایسا نہ ہو کہ حاکِم میرے بیٹے کو قید میں ڈال دے! آپ نماز میں مَشْغُول  رہے ،پھر سَلام پھیرنے کے بعد فرمایا: اے اللہ پاک  کی بندی ! میں تیرا معاملہ ہی تو حل کر رہا ہوں۔ ابھی یہ گفتگو ہو ہی رہی تھی کہ اس پڑوسن کی خادِمہ آئی اور کہنے لگی: بی بی جی! گھر چلئے! آپ کا بیٹاگھر آگیا ہے۔یہ سُن کر وہ پڑوسن بہت خُوش ہوئی اور آپ کو دُعائیں دیتی ہوئی وہاں سے رُخصت ہوگئی ۔([1])  

قیدیو! چاہو براءَت، تم پڑھو دل سے نماز

دور ہو جائے گی آفت، تم پڑھو دل سے نماز

مُوسلا دھار بارِش ہوئی ...کیسے؟

خادمِ نبی حضرت اَنس بن مالک رَضِیَ اللہ عنہکے مالی نے ایک بار حاضر ہو کر شدید قحط سالی(یعنی بارشیں نہ ہونے) کی  شِکایَت کی۔ آپ نے وُضو کیا اورنماز پڑھی پھرفرمایا: اے باغبان! آسمان کی طرف دیکھ!کیا تجھے کچھ نظر آرہا ہے؟ اُس نے عرض کی: حُضور! مجھے تو آسمان میں کچھ بھی نظر نہیں آرہا! آپ نے دوبارہ نماز پڑھ کر دوبارہ پوچھا اور مالی نے وُہی جواب دیا۔ پھر تیسری یا چوتھی بار نماز پڑھ کر وہی سُوال کیا تو مالی نے جواب دیا: ایک پَرندے کے پَر کے برابر بَادَل کا ٹکڑا نظر آرہا ہے۔ آپ نمازو دُعا میں اسی طرح مَشْغُول  رہے یہاں تک کہ آسمان میں ہر طرف بادَل چَھا گیا اور مُوسلادھار بارش ہوئی ۔ حضرت


 

 



[1]...،عیون الحکایات، الحکایۃ الخامسۃ ولاربعون بعد المائۃ من مناقب سری سقطی، صفحہ:164۔