Book Name:Namaz Se Madad Chaho

مدد کیوں نہیں مانگی جا سکتی؟ * اگر نماز سے مدد مانگی جا سکتی ہے تو غوثِ پاک جنہوں نے 40 سال عشا کے وُضُو سے فجر کی نماز ادا فرمائی، ایسے باکمال نمازی سے مدد کیوں نہیں مانگ سکتے؟ اسی طرح * داتا حُضُور * خواجہ غریب نواز * اعلیٰ حضرت * بابافرید * حضرت سُلطان باہو رحمۃُ اللہ علیہم جو بِالْیَقِیْن نمازی تھے، بڑے پکّے نمازی تھے، سچّے نمازی تھے، حقیقی نماز ادا کرنے والے، رَبِّ کریم کی محبّت میں ڈُوب کر نمازیں پڑھنے والے تھے، آخر ایسے باکمال نمازیوں سے مدد کیوں نہیں مانگی جا سکتی...؟ اگر نماز مدد گار ہے اور ضرور ہے تو یقیناً ایسے باکمال نمازی بھی ضرور مددگار ہیں اور اللہ پاک کی عطا سے ہیں۔

اِس لئے نماز سے بھی مدد مانگ سکتے ہیں اور اللہ پاک کے اِن نیک بندوں سے بھی مدد مانگ سکتے ہیں۔ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

بے کَسوں کے ہو مَددگار رسولِ عَرَبی                                        غمزدوں کے بھی ہو غمخوار رسولِ عَرَبی

مُشکلیں میری ہوں آسان برائے مُرشِد                       میرے حامی، مرے غمخوار رَسُولِ عَرَبی

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                               صَلَّی اللہ عَلٰی مُحَمَّد

(3):نماز سے مدد مانگو...!!

پیارے اسلامی بھائیو! یہ آیتِ کریمہ سے متعلق چند اَہَم وضاحتیں تھیں، مرکزی طَور پر اس آیتِ کریمہ میں صبر اور نماز کے ذریعے مدد مانگنے کا حکم دیا گیا ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہئے کہ * کوئی مُشکِل ہو * کوئی پریشانی ہو * کسی قسم کی تکلیف ہو * کاروبار بند ہو گیا * نوکری نہیں مِل رہی * گھر کے حالات ٹھیک نہیں ہیں * گھر میں لڑائی جھگڑے ہیں * بیماری آ گئی ہے * قرض چڑھ گیا ہے وغیرہ وغیرہ کسی قسم کی کوئی مُشکِل ہو، ہمیں