Book Name:Namaz Se Madad Chaho

ایک رُومی دوست سے اِسلام لانے کا سبب پُوچھا تو اُس نے بیان کیا: ہمارے مُلک پر مسلمانوں کا لشکر حملہ آور ہوا، جنگ ہوئی، کچھ لوگ ہمارے قتل ہوئے اور کچھ اُن کے۔میں نے اَکیلے 10مُسلمانوں کو قیدی بنا لیا۔ مُلکِ رُوم میں میرا بہت بڑا گھر تھا، میں نے ان سب کو اپنے خادِمین کے سپرد کر دیا۔ اُنہوں نے ان کو بیڑیوں (Chains) میں جکڑ کر خَچروں (Mules) پر سَامان لَادَنے کے کام پرلگا دیا۔ ایک دن میں نے اِن قیدیوں پر مقرّر ایک خادِم کو دیکھا کہ اُس نے ایک قیدی سے کچھ لیا اور اُس کو نماز پڑھنے کے لیے چھوڑ دیا، میں نے اس خادِم کو پکڑ کر مارا اور پوچھا: بتاؤ! تم اِس قیدی سے کیا لیتے ہو؟ تو اُس نے بتایا: یہ ہر نماز کے وقت مجھے ایک دینار ( یعنی سونے کا سکّہ ) دیتا ہے۔ میں نے پوچھا: کیا اُس کے پاس دینار ہیں ؟ تو اُس نے بتایا: نہیں ، مگر جب یہ نماز سے فارِغ ہوتاہے تو اپنا ہاتھ زمین پر مارتا ہے اور زمین سے ایک دِینار نِکال کر مجھے دے دیتا ہے! (خادِم کی بات سُن کر ) مجھے شَوق ہواکہ میں اس کی حقیقت معلوم کروں۔ لہٰذا جب دوسرا دن ہوا تو میں اُس خادِم کا یونیفارم پہن کر اُس کی جگہ کھڑا ہوگیا۔ جب ظُہر کا وقت ہوا تواُس نے مُجھے اِشارہ کیا کہ مجھے نماز پڑھنے دے تو میں تجھے ایک دِینار دوں گا۔ میں نے کہا: میں 2دینار سے کم نہیں لوں گا۔ اس نے کہا: ٹھیک ہے۔ میں نے اسے کھول دیا، اس نے نماز پڑھی۔ جب فارِغ ہوا تو میں نے دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ زمین پرمارا اور وہاں سے نئے 2دینار نِکال کر مجھے دے دئیے۔ جب عصر کاوقت ہواتو اُس نے مجھے پہلی مرتبہ کی طرح اِشارہ کیا۔ میں نے اُسے اِشارہ کیا کہ میں 5دینا ر سے کم نہیں لوں گا۔ عَاشِقِ نماز مان گیا۔ پھر جب مغرب کا وقت ہوا تو حسبِ معمول مجھے اشارہ کیا تو میں نے کہا: میں 10دینار سے کم نہیں لوں گا۔ اس نے