Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

Book Name:Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

رکھ کر واقعۂ کربلا کو ذِہن میں لائیے! کربلا میں ہمیں یہ تینوں باتیں ملتی ہیں:

(1):غیر مسلم مُفَکِّر نے کہا: کامیابی کے لئے بھوک برداشت کرنے کی طاقت ضروری ہے، میدانِ کربلا میں ہم دیکھتے ہیں؛ سخت گرمی ہے، ریگستان ہے، دہکتی ہوئی زمین ہے اور  دِن کی سخت بھوک پیاس ہے، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہ  سے لے کر ننھے شہزادے حضرت علی اَصْغَر رَضِیَ اللہُ عنہ   تک سب پیاسے ہیں، خالی پیاس ہوتی تو اور بات تھی، یہاں حالتِ پیاس میں جنگ بھی ہے ، اپنی طرف سے جنگ کرنے کا  کوئی اِرادہ بھی نہیں ہے،اللہ و رسول کی عطاسے سب کچھ کرنے کی ہمت و طاقت بھی ہے،اِختیار بھی ہےمگر قربان جائیے! سخت پیاس بھی ان بُلند رُتبہ ہستیوں کے پاؤں اُکھاڑ نہیں پاتی، تازَہ دَم یزیدی لشکروں کی یلغار انہیں راہِ حق سے ہٹا نہیں پاتی، آلِ رسول کے شیر صِفَّت جوان سخت پیاس کے باوُجُود یزیدیوں کے پرخچے اُڑاتے ہیں، یہ ان کی بے مثال استقامت اور باکمال قُوّتِ برداشت ہے کہ یہ پیاسے رِہ کر بہادری کے جوہَر دکھاتے ہوئے شہادت کو تو گلے سے لگا لیتے ہیں مگر حق بات سے ذَرّہ برابر بھی پیچھے نہیں ہٹتے۔

(2):غیر مسلم مُفَکِّر نے دوسری بات کہی کہ کامیابی کے لئے انتظار ضروری ہے، یعنی جو بندہ کامیابی کا طلب گار ہے، وہ صبر سے کام لے، اطمینان کے ساتھ دُرُست وقت کا انتظار کرے، کسی لمحے بھی بےصبری نہ دکھائے۔ یہ بات بھی امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  کی پاکیزہ سیرت میں دیکھئے! انسان پر زِندگی میں دُکھ آتے ہیں، غَم آتے ہیں لیکن اگر دُکھ اور غم کی خبر پہلے سے مِل جائے تو وہ غم صِرْف غَم نہیں رہتا، وبالِ جان بَن جاتا ہے، مثال کے طور پر  ہم میں سے ہر ایک کو موت آنی ہے، اگر کسی کو پہلے سے بتا دیا جائے کہ تمہارے