Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

Book Name:Hum Ne Karbala Se Kia Seekha

شخص کا انتقال ہو جائے تو اس کے اَہْلِ خانہ کو، والدین کو بہت سنبھل کر طریقے سے خبر دینی ہوتی ہے کہ کہیں اچانک غم کی خبر سُن کر ہوش ہی نہ کھو بیٹھیں  مگر قربان جائیے! امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  کی ہمّت اور حوصلے کی کیا شان ہے...!! آپ حضرت علی اَصْغَر رَضِیَ اللہُ عنہ  کا لاشہ مبارک اپنے ہاتھوں پر اُٹھاتے ہیں، حضرت علی اکبر رَضِیَ اللہُ عنہ  کا لاشہ مبارک اُٹھاتے ہیں، بھائی، بھتیجے، بھانجے، 72 تَن میدانِ کربلا میں امامِ حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  کی آنکھوں کے سامنے شہید ہوتے ہیں، آپ خود اُن کے مبارک لاشے اُٹھا کر خیموں کے پاس رکھتے ہیں، ایسے غم اور پریشانی کے باوُجُود ہوش و حَواس سلامت ہیں، فیصلہ کرنے کی طاقت بحال ہے، تاریخ کی کسی کتاب سے دُنیا کا کوئی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ امام حُسَین رَضِیَ اللہُ عنہ  نے میدانِ کربلا میں غم کی شِدَّت کے سبب کوئی ایک فیصلہ بھی شریعت کے خِلاف کیا ہو، نہیں! نہیں...!! غَم کی آندھیاں چل رہی ہیں، ظُلْم و سِتَم کے پہاڑ ٹوٹ رہے ہیں اور نواسۂ رسول قرآن و سُنّت کو مضبوط تھامے ہر ہر قدم عین شریعت کے مطابق اُٹھاتے ہیں، آخر شہادت کو سینے سے لگا لیتے ہیں مگر آپ کی ہمّت اور حوصلے میں ذَرَّہ برابر بھی کمی نہیں آتی۔

اے عاشقانِ رسول!  یہ سب باتیں عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ دیکھئے! آج کے مفکرین کامیابی، ترقی اور انقلاب کے جو راستے دکھاتے ہیں، لمبے لمبے لیکچر(Lecture) دیتے ہیں، یہ سب باتیں آج سے تقریباً 1 ہزار 3سو 82سال پہلے شہزادۂ کونین، امام حُسَیْن رَضِیَ اللہُ عنہ  کر کے دِکھا چکے ہیں، میدانِ کربلا میں یہ سب نظریات موجود ہیں۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب!                                                                                               صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد