Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq

Book Name:Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq

سامنے کلمۂ حق بلند کروں۔([1]) 

پیارے اسلامی بھائیو! یہ تھا امام عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کا واضِح مؤقف... آپ فرما رہے تھے: * یزید جاہلیت پھیلا رہا ہے  * اسلامی نُور کو مِٹانا چَاہ رہا ہے * شیطانی کاموں کو رواج دینا چاہ رہا ہے * مُعَاشرے کو، اُمّتِ مسلمہ کو کِتَابُ اللہ سے ہٹا کر جاہلیت کے اندھیروں کی طرف دھکیلنا چَاہ رہا ہے جبکہ قرآنِ کریم نے ایک اسلامی حکمران کے لئے یہ واضِح قانون بتایا ہے کہ ایک اِسْلامی حکمران صِرْف و صِرْف کِتَابُ اللہ کے مُطَابِق فیصلے کر سکتا ہے، اس سے ہٹ نہیں سکتا۔ لہٰذا اس کی بیعت نہیں کی جائے گی۔

کَرْبَلَا کا بُنیادی تَرِین سبق

پیارے اسلامی بھائیو! یہ کربلا کا بنیادی تَرِین سبق ہے کہ ہم جو مُسلمان ہیں، رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلْطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کا کلمہ پڑھنے والے ہیں * ہمارے طور طریقوں کا معیار * ہمارے اندازِ زِندگی کا معیار * ہمارے رَہْن سَہْن کا معیار * ہمارے پڑھنے لکھنے کا معیار * ہمارے مُعَاشِی معاملات کا معیار * ہمارے کَمانے کَھانے کا معیار غرض ہماری زندگی کے لمحے لمحے کا معیار اللہ پاک کا قُرآن اور اِسْلام کا نُور ہے، جاہلیت کے رَسْم و رواج نہیں ہیں۔

جس طرح امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ اُمّت کو جاہلیت کے اَندھیروں سے بچانے کے لئے پُوری قُوّت کے ساتھ کھڑے ہوئے، ثابِت قدمی دِکھائی، کربلا میں پہنچے، ظُلْم برداشت فرمایا، شہید ہوئے اور یزیدیت کو خاک میں مِلا دیا، اسی طرح ہر سچّے، پکّے


 

 



[1]...تاریخ طبری، السنۃ الحادی والستون، ذکر الخبر عما کان فیھا...الخ، جلد:3، صفحہ:306-307 خلاصۃً۔