Book Name:Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq
اللہ سے بہتر کس کا حکم ہو سکتاہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے! اس آیتِ کریمہ میں کتنی خُوبصُورتی کے ساتھ ایک اسلامی حکمران کی بنیادی ذِمَّہ داری کو بیان کیا گیا، یہ فرما دیا گیا کہ کوئی بھی اِسْلامی حکمران سلطنت کے تمام کے تمام فیصلے اپنی خواہش پر نہیں، رَسْم و رواج پر نہیں بلکہ اللہ پاک کے پاکیزہ کلام قرآنِ کریم کی روشنی میں کر سکتا ہے۔
امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کا یزید کے ساتھ یہی بُنیادی اِخْتلاف تھا، یزید تختِ اسلامی پر بیٹھا تھا، اس نے قبضہ جمایا تھا مگر * وہ خُود فاسِق تھا * بےنمازی تھا * شرابی تھا * بَدکار اور بَدکردار تھا * رحمٰن کی اطاعت چھوڑ کر، شیطان کی پیروی کرنے والا تھا * فساد پھیلانے والا تھا * اللہ پاک کے اَحْکام کو پامال کرنے والا تھا * اللہ پاک کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام اور حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال ٹھہراتا تھا * سُنّت کو بدلنے والا * خِلافِ سُنّت کاموں کو رواج دینے والا تھا * یہ بدبخت خُود بھی سُنّتِ مصطفےٰ کی پیروی نہیں کرتا تھا * اور دوسروں کو بھی خِلافِ سُنّت کاموں پر اُبھارتا تھا * اس کے دِل کا میلان، اس کی طبیعت کا رُجْحان اِسْلام کی طرف نہیں بلکہ نَفْسانی خواہشات کی طرف تھا * وہ اِسْلام کا نُور آجانے کے بعد پِھر سے زمانے کو جاہلیت کے اندھیروں میں دھکیلنا چاہتا تھا۔
یہی امامِ عالی مقام رَضِیَ اللہ عنہ کو اس سے اِخْتلاف تھا، اسی سبب سے آپ اس کے خِلاف کھڑے ہوئے، اسی لئے آپ نے اُس کی بیعت نہ کی، اِسی لئے آپ کَرْبلا تشریف لائے اور مُعَاشرے کو جاہلیت کے اندھیروں سے بچانے کے لئے، اِسْلامی نُور میں بَسا ہوا