Book Name:Karbala Se Milne Wala Aik Sabaq
اَہْلِ کربلا رضا کے طلب گار تھے
پیارے اسلامی بھائیو! * کربلا ایک حقیقت ہے * ایک دردناک سانحہ ہے * صبر * استقامت * برداشت * جاں نثاری * رِضائے مولیٰ پر راضِی رہنے اور * حق پر ثابِت قدمی کی زبردست داستان ہے۔ عارِفِ کھڑی شریف میاں محمد بخش رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ لکھتے ہیں:
ہُوْنْدِی قُوَّت زَور نہ لایا، بَیٹھے مَن رَضَائیں
پانی بَاجھ پَیَاسَے چلّے، دِین دُنِی دے سائیں
وضاحت: یعنی امامِ عالی مقام، امام حُسَین رَضِیَ اللہ عنہ اُن کے نَواسے ہیں، جو آسمان کی طرف رُخ فرمائیں تو رَبّ قبلہ بدل دیتا ہے، آپ چاہتے تو میدانِ کربلا میں کیا کچھ نہ ہو سکتا تھا، چاہتے تو یزیدی راکھ کا ڈھیر بن جاتے مگر آپ نے طاقت ہوتے ہوئے بھی زَور نہ لگایا، کیوں؟ اللہ پاک کی رضا مقصُود تھی، جو اللہ پاک نے تقدیر لکھی تھی، اس پر راضِی رہنا چاہتے تھے، حالانکہ آپ دِین و دُنیا کے سردار ہیں، پِھر بھی پیاس برداشت کرتے کرتے دُنیا سے رُخصت ہو گئے۔
پیارے اسلامی بھائیو! یقیناً کربلا نہایت غم ناک اور دِل دِہلا دینے والا واقعہ ہے * کربلا کی داستان میں اپنوں کی وفائیں بھی ہیں، یزیدیوں کی جَفائیں بھی ہیں * کربلا میں صبر کی بھی اِنتہا ہے اور یزیدیوں کی جانِب سے ظلم کی بھی اِنتہا ہے، اس میں ہمارے لئے بہت سارے سبق مَوْجود ہیں مگر ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ کَرْبلا کو جس چیز نے کَرْبلا بنایا ہے،